بجلی کی قیمت میں فی یونٹ ایک روپے 53 پیسے اضافہ

10 فروری 2021
نیپرا نے بجلی کی قیمت میں اضافہ دسمبر 2020 کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی ہے—فائل/فوٹو: رائٹرز
نیپرا نے بجلی کی قیمت میں اضافہ دسمبر 2020 کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی ہے—فائل/فوٹو: رائٹرز

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے بجلی کی قیمت فی یونٹ قیمت میں ایک روپے 53 پیسے اضافے کی منظوری دے دی۔

نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ 'نیپرا نے معاملے پر آن لائن سماعت 27 جنوری 2021 کو اسلام آباد میں کی تھی اور اس حوالے سے اخبارات میں اشتہارات بھی دیے گئے تھے'۔

مزید پڑھیں: تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 1.06 روپے اضافے کی اجازت

بیان کے مطابق سماعت میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)، نیشنل پاور کنٹرول (این پی سی سی)، این ٹی ڈی سی کے نمائندگان موجود تھے جبکہ واپڈا پاور پرائیویٹائزیشن آرگنائزیشن، سوئی سدرن گیس کمپنی، سوئی ناردرن گیس پائپ لائن، وزارت توانائی اور وزارت خزانہ سے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ 'نیپرا نے ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ کے ترمیمی ایکٹ 2011 کی سیکشن 31 سیون کے تحت فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد اضافے کی منظوری دی ہے'۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'یہ دسمبر 2020 کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں منظوری دی گئی ہے'۔

نیپرا کے مطابق اس اضافے کا اطلاق سوائے 50 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین کے دیگر تمام صارفین پر ہوگا اور اس اضافے کو بلوں میں نمایاں کیا جائے۔

صارفین کو فروری 2021 کے بلوں میں ان اضافی چارجز کی ادائیگی کرنی ہوگی جو دسمبر کی فی یونٹ کی بنیاد پر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے ملک میں بلیک آؤٹ کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا

یاد رہے کہ نیپرا نے گزشہ ماہ اکتوبر اور نومبر 2020 کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے طور صارفین کے لیے بجلی فی یونٹ 1.06 روپے اضافے کی منظوری دی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس اضافے سے خسارے کے شکار توانائی کے شعبے کو 8.4 ارب روپے کا سرمایہ ہوگا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈسکوز نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1.53 روپے اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس سے 12.5 ارب روپے سرمایے کی توقع ظاہر کی گئی تھی۔

سماعت کے بعد جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ بادی النظر میں مؤثر پاور پلانٹس کو مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا اور مہنگے آر ایف او اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کے پاورپلانٹ سے بجلی پیدا کی گئی جس سے 2.011 ارب سے زائد خرچ ہوا اور اس کے نتیجے میں اکتوبر 2020 میں آر ایف او کو 1.88 ارب روپے اور ایچ ایس ڈی ے کھاتے میں 131 ارب روپے آئے۔

نیپرا کا کہنا تھا کہ جائزے سے معلوم ہوا کہ ای ایم او کے باعث ری گیسیفائیڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی کمی، تیکنیکی خامیوں اور مؤثر پلانٹس کے استعمال نہ کرنے سے ہونے والے نقصان کے مجموعی دعوے سے 86 کروڑ 30 لاکھ روپے قابل منہا ہیں۔

مزید پڑھیں: مزید پڑھیں: پاور سیکٹر کے گردشی قرضے بڑھ کر نومبر تک 23 کھرب 6 ارب روپے ہوگئے

حکم نامے میں بتایا گیا تھا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی منظوری کے بعد فی یونٹ 29 پیسہ اضافے سے اکتوبر میں 2.9 ارب روپے اور نومبر میں 77 پیسے کے اضافے سے 5.5 ارب روپے کے سرمایے کی توقع ہے۔

نیپرا نے کہا تھا کہ ٹرانسمیشن کے نقصانات کے بعد ڈسکوز کو فی یونٹ 3.35 روپے کے حساب سے 24.9 ارب روپے کی لاگت سے 7 ہزار 235 گیگاواٹ آور بجلی دی جاسکتی تھی۔

دستاویزات میں دکھایا گیا تھا کہ گرڈ اسٹیشن کو سب سے بڑا حصہ ہائیڈر پاور بجلی کا 31 فیصد تھا جس میں نومبر میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں