امریکا حوثی باغیوں کو عالمی دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالنے کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 07 فروری 2021
امریکا نے یمن میں جاری انسانی بحران کے سبب حوثی باغیوں سے دہشت گرد تنظیم کا درجہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے— فوٹو: اے پی
امریکا نے یمن میں جاری انسانی بحران کے سبب حوثی باغیوں سے دہشت گرد تنظیم کا درجہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے— فوٹو: اے پی

امریکا نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آخری لمحات پر کیے گئے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے یمن میں انسانی بحران کے باعث حوثی باغیوں کی تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا درجہ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس اقدام کی تصدیق کی کر دی ہے جس سے سعودی عرب اور امریکا کے درمیان تعلقات خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی دہشتگرد قرار دیے جانے پر امریکا کو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں، حوثی باغی

اس فیصلے سے ایک دن قبل صدر جو بائیڈن نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی مہم کے لیے فوجی امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی حکام نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ انسانی بحران کی وجہ سے کیا ہے جہاں اس سے قبل انتظامیہ نے آخری لمحات میں انہیں دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں واضح طور پر کہہ چکی تھیں کہ اس طرح کے اقدام سے یہ انسانی المیہ مزید تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

حوثیوں کے عہدیدار محمد علی الحوثی نے ہفتے کو اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے فیصلہ واپس لینے کے بارے میں سنا ہے لیکن ہم نے اسے عملی طور پر ہوتے ہوئے دیکھنا ہے۔

اقوام متحدہ نے یمن کو دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ قرار دیا ہے جہاں اس کے 80فیصد افراد ضرورت مند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'جوبائیڈن کا سعودی عرب کی خودمختاری کے دفاع کیلئے تعاون کا عزم'

اقوام متحدہ کے امداد فراہم کرنے والے ادارے کے سربراہ نے گزشتہ ماہ اس نئی پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ نئی پابندیاں یمن کو ایک بھوک کے اس دہانے پر لے جائیں گی جو گزشتہ 40سال میں نہیں ہوئی، بھوک اور افلاس کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا لیکن معاشی اشاریے بتاتے ہیں کہ پورا ملک اس سے نبرد آزما ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجاری نے کہا کہ ہم دہشت گردی تنظیم کا درجہ واپس لینے کے امریکا کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ اس سے یمن کروڑوں عوام کو ریلیف ملے گا جن کا اپنی بنیادی ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے امداد اور کمرشل درآمدات پر انحصار ہے۔

یاد رہے کہ سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے نئے امریکی صدر کی تقریب حلف بردار سے ایک دن قبل 19 جنوری کو حوثی باغیوں کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

گوکہ ٹرمپ انتظامیہ نے حوثیوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ، ریڈ کراس، ادویہ، زرعی اجناس اور طبی آلات کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا تھا لیکن اسکے باوجود عالمی اداروں نے امریکا سے اس پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اُمید ہے کہ جو بائیڈن، ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ کی پالیسیاں تبدیل کریں گے، سربراہ عرب لیگ

امدادی گروپس نے امریکا کے اس اقدام کا خوش آئند قرار دیا ہے۔

ناروے کی پناہ گزینوں کی کونسل کے ڈائریکٹر محمد عابدی نے کہا کہ ہم نے اس اعلان کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے اور یہ یمن کے عوام کی فتح کے ساتھ ساتھ امریکا کی طرف سے یہ پیغام بھی ہے کہ وہ یمن کے عوام کے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔

امریکا نے دہشت گرد تنظیم کا درجہ واپس لینے کا عندیہ دینے کے باوجود کہا ہے کہ یہ اقدام حوثی باغیوں کے قابل مذمت اقدامات کے حوالے سے امریکی نظریات کی عکاسی نہیں کرتا اور اس حوالے سے امریکا کا سابقہ مؤقف برقرار ہے۔

خیال رہے کہ حوثی باغیوں کے خلاف 2015 میں سعودی اتحادی اور یمن کی حکومت نے کارروائی شروع کی تھی جو عالمی طور پر تسلیم شدہ یمن کے صدر منصور ہادی کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

یمن میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ بھوک اور خوراک کے بحران کے ساتھ ساتھ دیگر انسانی ضروریات کی کمی کے باعث انسانی بحران جنم لے چکا ہے اور صرف بھوک اور افلاس سے 85 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نئے صدر بائیڈن کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھا گئے

سعودی عرب کے اتحادی الزام عائد کرتے ہیں کہ حوثی باغیوں کو ایران کی مدد حاصل ہے جبکہ ایران ان الزامات کی مستقل تردید کرتا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں