گجرنالے کے اطراف لیز شدہ گھروں کو مسمار کرنے کیخلاف حکام کو نوٹس جاری

14 فروری 2021
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے زمین کی لیز قانونی طور پر حاصل کی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے زمین کی لیز قانونی طور پر حاصل کی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: انسداد تجاوزات ٹریبونل نے گجر نالہ کے ساتھ جاری آپریشن میں لیز شدہ زمین پر تعمیر گھروں کو مسمار کرنے کے خلاف قانونی دعوے پر وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکام کو نوٹس جاری کردیے۔

ٹریبونل نے سیکریٹری بلدیات، ایڈمنسٹریٹر اور کمشنر کراچی، ضلعی میونسپل کارپوریشن شرقی کے چیئرمین، ڈائریکٹر جنرل/چیئرمین سندھ کچی آبادی اتھارٹی اور نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو 15 فروری تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بی ایریا اور نیو کراچی کے رہائشیوں نے مذکورہ بالا وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکام کو فریق بناتے ہوئے 2 علیحدہ قانونی دعوے دائر کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: مکینوں کے احتجاج پر گجر و دیگر نالوں پر تجاوزات کے خلاف محدود آپریشن کا آغاز

ایڈووکیٹ خواجہ الطاف نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے سال 2002 میں تمام قانونی ضروریات پوری کرنے کے بعد صوبائی محکمہ کچی آبادی سے لیز حاصل کرنے کے بعد ایف بی ایریا کے بلاک-5 میں گھر تعمیر کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمے نے انہیں مذکورہ پلاٹ کی 99 سالہ لیز تفویض کی تھی تاہم کے ایم سی کے انسداد تجاوزات محکمے نے ان کے گھر کو غیر قانونی نشان زدہ کردیا ہے اور ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ گھر کو 18 یا 20 فروری کو مسمار کردیا جائے گا۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ گجر نالہ پر تجاوزات کے خلاف آپریشن میں غیر قانونی قابضین سے قبضہ چھڑانے کے لیے حکام لیز شدہ پلاٹس پر بھی تعمیر کردہ گھر گرانے والے ہیں۔

مزید پڑھیں: گجر نالے پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن، مکینوں کا احتجاج

دوسرے قانونی دعوے میں درخواست گزاروں نے کہا کہ انہوں نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) سے 9 سالہ لیز حاصل کرنے کے بعد اپنے گھر تعمیر کیے تھے لیکن کے ایم سی حکام نے ان کے گھروں کو بھی غیر قانونی کے طور پر نشان زد کردیا ہے اور خدشہ ہے کہ ان کے گھروں کو 18 فروری یا بعد میں مسمار کردیا جائے گا۔

درخواست گزاروں نے صوبائی اور کے ایم سی حکام کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر مجاز قرار دیا کیوں کہ ان کے پاس متعلقہ پلاٹس کی لیز کی مکمل دستاویزات ہیں۔

درخواست گزاروں نے یہ بھی کیا کہ انہیں کے ایم سی کے متعلقہ شعبے کی جانب سے پیشگی نوٹس بھی جاری نہیں کیے گئے جو کہ صرف اخباری اشتہار کی صورت میں شائع ہوا اور گجرنالہ کے رہائشیوں کو ایک ہفتے میں زمین خالی کرنے کا کہا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے نالوں کی صفائی کا کام حکومت سندھ کو دینے کی استدعا مسترد

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کی جانب سے قانونی طور پر لیز زمین پر گھر مسمار کرنے کا اقدام سپریم کورٹ کے 12 اگست 2020 کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے حکومت سندھ کو انسداد تجاوزات مہم کے دوران مسمار کیے جانے والے گھروں کے رہائیشیوں کی آبادکاری کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں