ملیر ضمنی انتخاب: 'ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی' پر پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ زیر حراست

اپ ڈیٹ 16 فروری 2021
پولیس نے حلیم عادل شیخ کو حراست میں لے لیا— فائل فوٹو: اے پی پی
پولیس نے حلیم عادل شیخ کو حراست میں لے لیا— فائل فوٹو: اے پی پی

پولیس نے ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حلیم عادل شیخ کو حراست میں لے لیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے کراچی شرقی کے حلقے پی ایس-88 میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں نوٹس جاری کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو حلقہ بدر کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

مزید پڑھیں: حلیم عادل شیخ کا سندھ حکومت پر انتقامی کارروائی کا الزام

ریجنل الیکشن کمشنر سید ندیم حیدر نے ایس پی ملیر کو خط لکھ کر حکم دیا تھا کہ وہ انتخابی عمل کی تکمیل تک منتخب رکن صوبائی اسمبلی کو کراچی شرقی کے حلقے پی ایس-99 سے نکال دیں۔

ریجنل الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ ملیر پی ایس -88 میں شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے تشکیل کردہ مانیٹرنگ ٹیموں کے مطابق حلیم عادل شیخ حلقے کا دورہ کررہے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ حلیم عادل شیخ مسلح افراد کے ہمراہ ریلی کی شکل میں حلقے کا دورہ کررہے تھے اور کچھ افراد ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے میں رکاوٹ بن رہے تھے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ایس-88 میں انتخابات کے دوران کسی بھی جماعت کے سینیٹر، وزرا، اراکین قومی یا صوبائی اسمبلی کو حلقے کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا حکومت سندھ کے خلاف نیب میں جانے کا اعلان

حلیم عادل شیخ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔

حلیم عادل شیخ کے ترجمان ایم اے بلوچ نے تصدیق کی کہ ملیر کے علاقے درسانو چنو سے پولیس نے حلیم عادل شیخ کو حراست میں لے لیا۔

حلیم عادل شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہاں پولیس گردی کی جا رہی ہے، مراد علی شاہ کی پولیس بے ایمانی کرا رہی ہے اور ثابت ہو گیا کہ پولیس کے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو تحریری خط لکھ کر شکایت کی گئی تھی جس پر الیکشن کمیشن نے انتخابی قواعد و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کا نوٹس لیا تھا۔

ادھر تحریک انصاف کی جانب سے پولنگ اور حلقے میں اسلحے کی نمائش پر پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمٰن نے الیکشن کمیشن سے نوٹس کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ، لوگوں میں خوف پھیلانا بند کریں، حلیم عادل شیخ

شیری رحمٰن نے کہا تھا کہ تحریک انصاف رہنما کے مسلح افراد کے ساتھ پولنگ اسٹیشن کے دورے قابل مذمت ہیں اور الیکشن کمیشن علیم عادل شیخ کی طرف سے اسلحے کی نمائش کا نوٹس لے۔

ان کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ہیں اور وہ الیکشن پر اثرانداز ہو رہے ہیں، تحریک انصاف کے رہنما اسلحے کے زور پر ووٹرز کو ہراساں کر رہے ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی خاموشی قابل تشویش ہے، الیکشن کمیشن کو شفافیت برقرار رکھتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔

دوسری جانب حلیم عادل شیخ کی جانب سے اسلحے کی نمائش کے معاملے پر پی پی پی سینٹرل الیکشن سیل نے بھی الیکشن کمیشن کو تحریری شکایت درج کروائی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب سے پی ٹی آئی کے کسی رہنما کے خلاف کارروائی کی امید نہیں، سعید غنی

تحریری شکایت میں کہا گیا کہ حلیم عادل شیخ مسلح افراد کے ہمراہ پی ایس 88 میں ووٹرز کو ہراساں کررہے تھے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ووٹروں کو پی ٹی آئی کے افراد ایک دفتر میں لے جا کر ان کی احساس پروگرام کی پرچیاں بھی بنوا رہے تھے۔

پی پی پی سینٹرل الیکشن سیل کے سربراہ تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر سے پی ٹی آئی کے مسلح افراد کو انتخابی حلقے سے باہر کرنے کی درخواست کی تھی۔

یہ سیٹ گزشتہ سال وزیر برائے انسانی آبادکاری مرتضیٰ بلوچ کے جاں بحق ہونے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی جو کورونا وائرس کا شکار ہو کر خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔

اس نشست پر پیپلزپارٹی نے مرتضیٰ بلوچ کے بیٹے کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے اُمیدوار جان شیر جونیجو ہیں۔

اس نشست کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھرپور انتخابی مہم چلائی گئی جس میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سرفہرست رہیں۔

حلقے میں 108 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جس میں سے 36 کو حساس اور 33 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں