بنگلہ دیش: امریکی بلاگر کے قتل کے جرم میں 5 افراد کو سزائے موت

16 فروری 2021
بنگلہ دیش میں 2016 میں کیفے پر حملہ کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز
بنگلہ دیش میں 2016 میں کیفے پر حملہ کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیشکی عدالت نے 6 سال قبل مذہب پر تنقید کرنے والے امریکی بلاگر کو قتل کرنے کے جرم میں دہشت گرد تنظیم داعش کے 5 ارکان کو سزائے موت سنا دی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری ایوجیت رائے کو فروری 2015 میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ اپنی اہلیہ کے ہمران ڈھاکا میں کتابوں کے میلے سے واپس آرہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: کیفے پر حملے میں ملوث 7 ملزمان کو سزائے موت

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں اسپیشل اینٹی ٹیرارزم ٹریبیونل کے فیصلے کے بعد سرکاری وکیل غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ 'ان کے خلاف جرم بلا شک و شبہ ثابت ہوگیا اور عدالت سب سے بڑی سزا سنا دی'۔

وکیل کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث ایک اور ملزم کو عدالت نے عمر قید سنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سزا پانے والے 6 افراد القاعدہ سے منسلک مقامی تنظیم انصاراللہ بنگلہ ٹیم کا حصہ تھے اور ان کے حوالے سے پولیس کا مؤقف ہے کہ متعدد شہریوں اور بلاگرز کے قتل میں ملوث ہیں۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ فوج سے معطل کیے گئے سید ضیاالحق مبینہ طور پر اس گروپ کے سربراہ ہیں اور بلاگرز کے قتل کا ماسٹر مائند ہیں جبکہ گروپ کے ایک رکن کو غیر حاضری میں سزائے موت دی گئی ہے۔

وکیل صفائی نذرالاسلام کا کہنا تھا کہ وہ اس سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں 2013 سے 2016 کے دوران خون ریز حملے ہوئے تھے، جس میں بلاگرز، کارکنان اور مذہبی حوالے سے مختلف شخصیات کو نشانہ بنایا گیا اور اس کی ذمہ داری داعش یا القاعدہ سے منسلک گروپوں نے تسلیم کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ریسٹورنٹ حملہ: ’نشانہ غیر ملکی تھے‘

جولائی 2016 میں ڈھاکا کے ایک کیفےمیں بدترین حملہ کیا گیا تھا جہاں 22 افراد ہلاک ہوگئے اور اکثریت غیر ملکیوں کی تھی، جن میں 7 جاپانی اور 9 اطالوی شہری اور بنگلہ دیش پولیس کے 2 اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔

حملے کے بعد فوجی کمانڈوز 10 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد کیفے میں داخل ہوئے تھے اور 2 درجن سے زائد یرغمال افراد کو آزاد کروایا تھا جبکہ 5 عسکریت پسندوں کو ہلاک بھی کیا تھا۔

کیفے پر حملے کے بعد بنگلہ دیش میں انتہاپسندی سے متعلق کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔

حکومت نے مذکورہ واقعے کے بعد کریک ڈاؤن شروع کیا اور 100 سے زائد مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک اور سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں