پاکستانی کوہ پیما 20 گھنٹوں میں افریقہ کی بلند ترین چوٹی سَر کرنے والے پہلے ایشیائی بن گئے

16 فروری 2021
ماؤنٹ کلیمنجارو  سطح سمندر سے 5,895 میٹر  بلند ہے— فوٹو: ٹوئٹر
ماؤنٹ کلیمنجارو سطح سمندر سے 5,895 میٹر بلند ہے— فوٹو: ٹوئٹر

پاکستانی کوہ پیما اسد علی میمن براعظم افریقہ کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کلیمنجارو 20 گھنٹوں میں سر کرنے والے پہلے ایشیائی فرد بن گئے۔

ماؤنٹ کلیمنجارو سطح سمندر سے 5,895 میٹر (19،341 فٹ) بلند ہے اور سطح مرتفع کی بنیاد سے 4،900 میٹر (16،100 فٹ) بلند ہے۔

اسد علی میمن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں اپنی اس کامیابی سے آگاہ کیا۔

انہوں نے لکھا کہ 'الحمداللہ میں 24 گھنٹے سے کم وقت میں کلیمنجارو سر کرنے والا واحد ایشیائی اور پاکستانی بن گیا'۔

کوہ پیما نے مزید لکھا کہ چوٹی کو سر کرنے اور واپس آنے میں انہیں پورے 20 گھنٹے لگے۔

خیال رہے کہ کلیمنجارو تنزانیہ میں واقع ہے یہ پہلے ایک آتش فشاں پہاڑ تھا جو اب ٹھنڈا ہوچکا ہے اور اسے سَر کرنے میں 5 سے 7 دن لگتے ہیں۔

پاکستانی کوہ پیما کی اس کامیابی پر تنزایہ میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے انہیں مبارکباد دی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ 'پاکستان کے نوجوان کوہ پیما اسد علی میمن تنزانیہ میں واقع ماؤنٹ کلیمنجارو کی سب سے بلند چوٹی اوحورو 20 گھنٹے میں سر کرنے کے بعد 15 اور 16 فروری کی درمیانی شب کو واپس پہنچے'۔

بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے 15 فروری،2021 کو علی الصبح ماؤنٹ کلیمنجارو سَر کرنے کی مہم شروع کی تھی اور اس کے لیے سب سے زیادہ چیلنجنگ راستہ لیا تھا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اسد علی میمن کا مشن تھا کہ وہ چوٹی سَر کرکے ایک دن (24 گھنٹوں) میں واپس آئیں جو انہوں نے برفباری اور بارشوں کا موسم ہونے کے باوجود محدود وقت میں مکمل کیا۔

ہائی کمیشن نے مزید کہا کہ انہوں نے محض 23 سال کی عمر میں یہ کامیابی حاصل کی ہے۔

خیال رہے کہ اسد علی میمن نے ایک ایسے وقت میں یہ کامیابی حاصل کی ہے جب 11 روز قبل موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سَر کرنے کی مہم کے دوران پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ، جان اسنوری اور جوآن پابلو موہر لاپتا ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں