انگلینڈ کے کپتان روٹ اور ہیڈ کوچ نے معین علی سے معافی کیوں مانگی؟

18 فروری 2021
معین علی نے بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں 8وکٹیں لی تھیں— فائل فوٹو: اے پی
معین علی نے بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں 8وکٹیں لی تھیں— فائل فوٹو: اے پی

انگلینڈ کے کپتان جو روٹ اور ہیڈ کوچ کرس سلور وُڈ نے بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد معین علی کے حوالے سے دیے گئے متنازع بیان پر ان سے معافی مانگ لی ہے۔

بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ میں معین علی نے باؤلنگ سے عمہد کھیل پیش کرتے ہوئے 8 وکٹیں حاصل کیں لیکن بائیو سیکیور ببل کے ساتھ ساتھ روٹیشن پالیسی کی وجہ سے معین اگلا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکیں گے اور انگلینڈ واپس لوٹ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کی انگلینڈ کے خلاف سب سے بڑی فتح، سیریز برابر

وطن واپس لوٹنے کے حوالے سے جو روٹ نے آل راؤنڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے بیان سے ایسا ظاہر کیا کہ جیسے معین نے یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر کیا حالانکہ یہ بورڈ اور سلیکٹرز کا فیصلہ تھا۔

کرکٹ انفو کے مطابق روٹ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ معین نے وطن واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ان کے لیے مشکل دورہ ثابت ہوا ہے، جیسا کہ پہلے ہی کہہ دیا گیا تھا کہ اگر کھلاڑی بائیو سیکیور ببل سے باہر نکلنا چاہیں تو وہ ایسا کر سکتے ہیں، اگر معین ایسا چاہتے ہیں تو ہم ان سے رکنے مطالبہ نہیں کر سکتے، یہ ان کا فیصلہ ہے۔

روٹ کے بیان سے قطع نظر یہ فیصلہ انگلش سلیکٹرز نے کئی ہفتے پہلے ہی کر لیا تھا کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو دورے میں وقفہ فراہم کریں گے۔

روٹ کے الفاظ پر میڈیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا اور انگلش کپتان کی جانب سے ایک کھلاڑی پر انگلی اٹھانے پر میڈیا نے برہمی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ناقص وکٹ' پر فتح، بھارت کو چمپیئن شپ پوائنٹس سے محرومی کا خطرہ

انگلش کپتان کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہو گیا کہ انہوں نے الفاظ کے انتخاب میں غلطی کی اور معین علی سے اسی دن رابطہ کر کے معافی مانگ لی اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انگلش آل راؤنڈر نے قبول بھی کر لیا ہے۔

اب انگلینڈ کے ہیڈ کوچ سلوروُڈ نے بھی معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ وقفہ دینے کا فیصلہ ٹیم مینجمنٹ کا تھا اور یہ معین کا اپنا ذاتی فیصلہ نہیں تھا۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ میچ کے تیسرے دن انہوں نے ذاتی طور پر معین سے کہا کہا کیا وہ بھارت میں قیام اور تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے پر غور کر سکتے ہیں لیکن پھر مینجمنٹ نے فیصلہ کیا کہ بہتر یہی ہے کہ پالیسی کے تحت معین وطن واپس لوٹ جائیں۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم معافی مانگتے ہیں، ان کا واپس جانے کا فیصلہ ہمارا تھا لہٰذا ہمیں اپنے اس فیصلے پر خوشی ہے۔

اس بیان کے سامنے آنے کے بعد یہ قیاس آرائیاں بھی جنم لینے لگیں کہ شاید معین علی کا ٹیسٹ کیریئر ختم ہو گیا لیکن انگلینڈ کے ہیڈ کوچ نے انہیں ٹیسٹ ٹیم کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سال شیڈول ایشز کے منصوبے کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: حفیظ سے کوئی رنجش نہیں، ان کا احترام کرتا ہوں، سرفراز

سلوروُڈ نے دعویٰ کیا کہ معین علی نے ان کی اور روٹ کی معافی قبول کر لی ہے اور یہ مانتے ہیں کہ مینجمنٹ کھلاڑیوں کے بہترین مفاد میں فیصلے کرتی ہے۔

واضح رہے کہ میزبان بھارت نے اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر انگلینڈ کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں یکطرفہ مقابلے کے بعد 317 رنز سے شکست دے کر سیریز برابر کردی تھی۔

یہ انگلینڈ کی بھارت کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی شکست تھی۔

سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ 24 فروری سے احمد آباد میں کھیلا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں