ڈراما نگار پروگرام کے درمیان میں اٹھ کر چلے گئے—اسکرین شاٹ
ڈراما نگار پروگرام کے درمیان میں اٹھ کر چلے گئے—اسکرین شاٹ

معروف ڈراما نگار، لکھاری و شاعر خلیل الرحمٰن قمر ایک ٹی وی پروگرام میں ’شادیوں اور طلاق‘ کے معاملے پر بحث کے دوران خاتون مہمان کے درمیان میں بولنے پر برہم ہوکر پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔

خلیل الرحمٰن قمر 19 فروری کو نجی ٹی وی ’لاہور رنگ‘ کے پروگرام ’بولتا لاہور‘ میں سماجی رہنماؤں ایلیا زہرہ اور ناہید بیگ کے ہمراہ شریک ہوئے تھے۔

پروگرام میں شادیوں، طلاق اور مرد و خواتین کے ازدواجی مسائل سمیت خاندانی زندگی پر بحث کی گئی اور پروگرام کے آغاز میں ہی میزبان نے ایک واقعہ بیان کیا کہ انہیں امریکا کے سفر کے دوران ایک عمر رسیدہ خاتون ملی تھیں، جنہوں نے انہیں بتایا کہ انہوں نے چار شادیاں کیں اور چاروں شوہروں سے طلاق لی۔

بعد ازاں میزبان نے پروگرام میں بحث کا آغاز ڈراما نگار خلیل الرحمٰن قمر سے کیا تو ڈراما نگار نے میزبان کو ٹوکا کہ وہ مغربی ممالک کے قصوں کو پاکستانی معاشرے سے منسلک نہ کریں۔

خلیل الرحمٰن قمر نے میزبان کو بتایا کہ انہیں مذکورہ موضوع چھیڑنے کی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی امریکی خاتون کی جانب سے چار شادیوں کا ذکر پاکستان لڑکیوں کے سامنے کرنا تھا۔

ڈراما نگار نے میزبان کو کہا کہ وہ چار شادیاں کرنے والی خاتون کو ان کی جانب سے ’لعنت‘ بھیجیں اور ساتھ ہی میزبان کی جانب سے درمیان میں بولنے کی کوشش پر خلیل الرحمٰن قمر نے انہیں جھاڑ دیا کہ وہ درمیان میں نہ بولیں۔

پروگرام میں شریک سماجی رہنماؤں ایلیا زہرہ اور ناہید بیگ نے میزبان کے سوالوں پر بتایا کہ خواتین کی جانب سے طلاقیں لینے کے بہت سارے مسائل ہیں اور انہیں کسی ایک مسئلے سے منسلک نہیں کیا جا سکتا اور خواتین کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ طلاق کے بعد دوسری شادی کریں۔

خواتین رہنماؤں کے مطابق بعض اوقات کچھ گھرانوں میں خواتین کو بچے پیدا کرنے کی مشینیں سمجھا جاتا ہے اور بیٹی کی پیدائش پر بھی انہیں تضحیک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خلیل الرحمٰن قمر نے وضاحت کی کہ وہ کسی بھی خاتون کی چار شادیوں کے خلاف نہیں ہیں، اگر کسی خاتون کی شادی کسی غلط مرد سے ہوگئی یا کچھ اور مسائل ہیں تو وہ خاتون طلاق لے سکتی ہیں اور وہ دوسری شادی کر سکتی ہیں۔

ڈراما نگار کے مطابق مذہب اسلام اور قانون نے بھی خواتین کو طلاق اور شادیوں کی اجازت دی ہے تاہم کسی بھی طرح مغربی اور مشرقی خواتین کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔

بعد ازاں خلیل الرحمٰن قمر میزبان کی جانب سے بار بار چار شادیوں کا ذکر کیے جانے پر بھی برہم ہوئے اور میزبان کو جھاڑ دیا کہ وہ مذہب کے خلاف بات کر رہے ہیں اور وہ کون ہوتے ہیں کہ مذہب کے خلاف بات کریں؟

خلیل الرحمٰن قمر نے پروگرام کے درمیان میں میزبان اور مہمانوں پر الزام عائد کیا کہ وہ چار شادیوں کے خلاف بات کرکے مذہب کے خلاف بات کر رہے ہیں؟ جس پر خاتون مہمان ایلیا زہرہ نے درمیان میں بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ کسی نے بھی مذہب کے خلاف بات نہیں کی۔

خاتون مہمان کی جانب سے وضاحت کے لیے درمیان میں بولے جانے پر خلیل الرحمٰن قمر برہم ہوگئے اور انہوں نے نہ صرف پروگرام کے میزبان بلکہ مہمانوں کے خلاف بھی سخت لہجے میں بات کی اور مائیک اتار کر پروگرام کے درمیان سے اٹھ کر چلے گئے۔

پروگرام میں ناہید بیگ بھی شریک ہوئیں—اسکرین شاٹ
پروگرام میں ناہید بیگ بھی شریک ہوئیں—اسکرین شاٹ

اسی دوران میزبان نے خلیل الرحمٰن قمر سے مہمانوں کو ایک موقع دینے اور مہمانوں کے ساتھ تمیز سے بات کرنے کی درخواست بھی کی تاہم ڈراما نگار میزبان اور مہمانوں پر برہمی کا اظہار کرکے چلے گئے۔

مذکورہ پروگرام 38 منٹ دورانیے کا تھا اور خلیل الرحمٰن قمر 19 منٹ دورانیے کے بعد پروگرام سے چلے گئے۔

ایلیا زہرہ کی جانب سے وضاحت کیے جانے پر ڈراما نگار برہم ہوکر پروگرام سے چلے گئے—اسکرین شاٹ
ایلیا زہرہ کی جانب سے وضاحت کیے جانے پر ڈراما نگار برہم ہوکر پروگرام سے چلے گئے—اسکرین شاٹ

بعد ازاں خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے خواتین مہمانوں کے خلاف سخت انداز میں بات کیے جانے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے ڈراما ساز کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جب کہ میزبان اویس اقبال نے بھی اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ خلیل الرحمٰن قمر کو خواتین سے بات کرنے کے سلیقے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

خلیل الرحمٰن قمر نے گزشتہ برس بھی مارچ 2020 میں ایک ٹی وی پروگرام کے دوران سماجی رہنما ماروی سرمد کے خلاف نازیبا گفتگو کا استعمال کیا تھا۔

ڈراما نگار کو خواتین کے خلاف نامناسب اور سخت زبان استعمال کیے جانے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے، تاہم وہ خود ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہیں کہ وہ خواتین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتے ہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Abrar Feb 23, 2021 05:59pm
He is known for insulting women, why do channels call him and why do women share screen screen with this pathetic man. All are just craving for ratings and cheap fame.
F.Iqbal Feb 24, 2021 12:51am
My vote is for Khalil ur Rehman Qamar. All Pakistani channels and participants need to decide on the rules of a debate. A free for all atmosphere is not good. What good is a debate when interjections unlimited is considered normal? I swich channels immediately as it is impossible to follow the discussion. F.Iqbal
kashif Feb 24, 2021 08:32am
TRP bhi koi cheez hoti hai.