عالمی ثالثی عدالت نے عمر اکمل پر عائد پابندی کم کردی

اپ ڈیٹ 26 فروری 2021
عمر اکمل اب جرمانہ جمع کرانے اور بحالی پروگرام سے گزرنے کے بعد مسابقتی کرکٹ میں دوبارہ شامل ہونے کے اہل ہوں گے، پی سی بی - فائل فوٹو:اے ایف پی
عمر اکمل اب جرمانہ جمع کرانے اور بحالی پروگرام سے گزرنے کے بعد مسابقتی کرکٹ میں دوبارہ شامل ہونے کے اہل ہوں گے، پی سی بی - فائل فوٹو:اے ایف پی

کھیلوں کے حوالے سے عالمی ثالثی عدالت (سی اے ایس) نے پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل پر پابندی کو 18 سے 12 ماہ تک کم کردیا ہے۔

کرکٹ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دائیں ہاتھ کے بلے باز پر عدالت نے 42 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 'سی اے ایس نے پی سی بی اور عمر اکمل کی جانب سے آزادانہ جج کے حکم کے خلاف دائر اپیلوں پر اپنے فیصلے کا اعلان کیا ہے'۔

مزید پڑھیں: عمر اکمل پر پابندی 3 سال سے کم کرکے 18 ماہ کردی گئی

ان کا کہنا تھا کہ 'سی اے ایس نے دونوں اپیلوں پر ایک مشترکہ آرڈر کے ذریعے عمر اکمل کو پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کرنے پر سزا میں 12 ماہ کی پابندی اور 42 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سنایا ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ '20 فروری 2020 کو معطل ہونے والے عمر اکمل اب 42 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ جمع کرانے اور پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت بحالی پروگرام سے گزرنے کے بعد مسابقتی کرکٹ میں دوبارہ شامل ہونے کے اہل ہوں گے'۔

پی سی بی نے مزید کہا کہ 'سی اے ایس نے عمر اکمل کے اپنے دو موبائل فون واپس کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی ہے جو مختلف تفتیش کے سلسلے میں پی سی بی کی تحویل میں ہیں اور کہا ہے کہ پی سی بی کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت ایسا کرنے کا اختیار ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: تنازعات میں گھرے عمر اکمل کے کیریئر پر ایک نظر

کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا، عمر اکمل

بعد ازاں عمر اکمل نے اپنے وکلا کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا نہ کروں گا، کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں موقع ملا تو ضرور کھیلوں گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پی سی بی میں کچھ لوگ چیزیں لیک کرتے ہیں، میں پی سی بی کو یہی بتانے گیا تھا کہ مجھے اپروچ کیا گیا ہے'۔

اس موقع پر عمر اکمل کے وکیل نے بتایا کہ 'عمر اکمل کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا کہ بتائیں آپ کو کس نے اپروچ کیا، عمر اکمل سے پونے گھنٹے کا انٹرویو لیا گیا اور کہا گیا کہ آپ چارجز ہیں آپ نے اعلی حکام کو نہیں بتایا'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمر اکمل کو ایک لیٹر دے کر کہہ دیا گیا کہ آپ گھر چلے جائیں آپ نہیں کھیل سکتے اور اینٹی کرپشن ٹریبیونل کو عمر اکمل کے خلاف ریفرنس بنا کر بھیج دیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اینٹی کرپشن ٹربیونل میں کب کس نے سماعت کی پی سی بی کے سوا کسی کو نہیں پتا، عمر اکمل کی غیر حاضری کو جواز بنا کر تین سال کی سزا دی گئی'۔

وکیل کا کہنا تھا کہ 'آزاد ثالثی کے فیصلے کے بعد عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا، عمر اکمل کے خلاف ایک بھی ثبوت یا ریکارڈ موجود نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمر اکمل پر پابندی کی معیاد ختم ہو چکی ہے اور ان پر عائد جرمانے پر بارے قانونی مشاورت کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پی سی بی کی اپیل مسترد ہو چکی ہے اور پی سی بی کو عدالت سے کوئی ریلیف نہیں ملا'۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 27 اپریل 2020 کو انڈیپنڈنٹ ڈسپلنری پینل کے چیئرمین نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 2.4.4 کی 2 مختلف مواقع پر خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر تین سال کی معطلی کی پابندی عائد کی تھی۔

عمر اکمل نے فیصلے کے خلاف اپیل کا اپنا حق استعمال کیا، جس پر 29 جولائی 2020 کو آزاد ثالث نے ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ بیٹسمین کی نااہلی کو 18 ماہ تک کم کردیا گیا تھا۔

اس فیصلے کے خلاف پی سی بی اور عمر اکمل دونوں نے عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی تھی، جس پر فیصلہ اب سنایا گیا ہے۔

پی سی بی نے دونوں الزامات پر سزا بڑھانے اور عمر اکمل نے ختم کروانے کی اپیل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں