بھارت: سوشل میڈیا کمپنیاں 'غیر قانونی' پیغامات کے ذرائع 72 گھنٹے میں سامنے لانے کی پابند

26 فروری 2021
بھارتی حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا کمپنیوں اور انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کے حوالے سے رولز میں بڑی تبدیلیاں کردی گئی ہیں — فائل فوٹو
بھارتی حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا کمپنیوں اور انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کے حوالے سے رولز میں بڑی تبدیلیاں کردی گئی ہیں — فائل فوٹو

بھارتی حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ اور ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ مبینہ غیر قانونی اور اشتعال انگیز پیغامات کے ذرائع 72 گھنٹے میں سامنے لائیں گی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو تحقیقاتی اور سائبر سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے پوچھے جانے پر 72 گھنٹے میں غیر قانونی اور اشتعال انگیز پیغامات کے ذرائع انہیں بتانے ہوں گے۔

ان کمپنیوں کو صارفین بالخصوص خواتین کی جانب سے قابل اعتراض مواد ہٹانے کے درخواست پر بھی جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا کمپنیوں اور انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کے حوالے سے رولز میں بڑی تبدیلیاں کردی گئی ہیں اور انہیں حاصل استثنیٰ کو ختم کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا آن لائن نیوز اور سوشل میڈیا سائٹس ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ

ڈیجیٹل میڈیا رولز میں ترمیم کے نتیجے میں سوشل میڈیا کمپنیوں اور انٹرنیٹ پلیٹ فارمز قابل احتساب بنایا گیا ہے اور انہیں صارفین کی شکایات حل کرنے، سرکاری اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا پابند بنایا گیا ہے۔

بھارت کے وزیر مواصلات، آئی ٹی و قانون روی شنکر پراساد نے کہا کہ 'سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے عام صارفین کو بااختیار بنایا ہے لیکن انہیں غلط استعمال سے بچنے کے لیے قابل احتساب ہونے کی ضرورت ہے'۔

رولز میں ترامیم کے تحت ان پلیٹ فارمز کو حکومت کی درخواست یا عدالتی احکامات پر 36 گھنٹوں میں 'غیر قانونی' مواد ہٹانا ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق اب کمپنیوں کو ایسے کسی بھی غیر قانونی پیغامات کے ذرائع سامنے لانے ہوں گے جن سے نقص امن کا خطرہ ہو۔

مزید پڑھیں: بھارت: سوشل میڈیا صارفین کیلئے 'شناختی تصدیق' کا آپشن لازمی قرار دینے کی تیاری

فیس بک کے ترجمان نے بھارت کے نئے قواعد و ضوابط کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ان قواعد و ضوابط کو خوش آمدید کہتے ہیں جن سے انٹرنیٹ پر مشکل ترین چیلنجز کا سامنا کرنے میں رہنمائی ملتی ہو اور ہم ان رولز کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں