جے یو آئی اپنے رکن اسمبلی کی کم عمر لڑکی سے مبینہ شادی کی وضاحت کرے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 27 فروری 2021
فواد چوہدری قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان اپنے رکن اسمبلی کی کم عمر لڑکی سے مبینہ شادی کی خبروں کی وضاحت کرے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 'ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے کہ جب تک ہر معاشرہ خواتین کو برابر کی عزت و احترام نہیں دے گا تو وہ آگے بڑھ ہی نہیں سکتا'۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی:کم عمر طالبہ کو بلیک میل کرنے والا 'قاری' ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار

انہوں نے کہا کہ 'عورت کا ہر روپ خوبصورت ہے، چاہے ماں، بیٹی، بیوی یا چاہے بہن کا ہو ہر روپ میں عورت خوب صورت ہے، دو واقعات پر اسمبلی میں مذمت ہوئی جس پر مجھے خوشی ہے'۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'ایک اور خبر بھارت کے میڈیا میں آئی اور وہ یہ ہے کہ ہمارے ایک رکن جن کا تعلق جمعیت علمائے اسلام پاکستان سے ہے، انہوں نے 13 سال کی بچی سے 64 سال کی عمر میں شادی کی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ بڑی دلخراش خبر ہے کیونکہ یہ چائلڈ میریج ایکٹ کے خلاف ہے اور میں گزارش کروں گا کہ کم ازکم جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ خود آکر ایوان کو بتا دے اور تردید کریں اور بتائیں کہ ایسا واقعہ نہیں ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت اور پوری دنیا کے اوپر پاکستان کے پارلیمان کا مذاق اڑ رہا ہے اور ہمارا مذاق اڑ رہا ہے، اس بات پر میرا دل دکھی ہے کہ ہم کیسے اس حرکت کی اجازت دے سکتے ہیں اور اپنے بچوں کو کیسے ایکسپوز کر سکتے ہیں'۔

قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں 14 سالہ لڑکی سے ان سے 4 گنا بڑی عمر کے آدمی کی شادی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دلہے کی شناخت جمعیت علمائے اسلام کے مولانا صلاح الدین ایوبی کے نام سے ہوئی ہے، جو 2018 کے عام انتخابات میں این اے-263 قلعہ عبداللہ سے متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

چترال کی مقامی تنظیم نے پولیس سے اس معاملے کی تفتیش کی درخواست کی تھی۔

انجمن دعوت عزیمت نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ایک بچی سے بڑی عمر کے آدمی کی شادی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اور اس سے عوام میں غصہ پایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں 35 سالہ شخص کا 3 روز تک کم عمر لڑکی کے ساتھ ریپ

پولیس سے درخواست کی گئی تھی کہ تحقیقات کی جائیں کہ آیا لڑکی نے بلوغت کے بعد شادی کی یا نہیں اور اگر نابالغ حالت میں شادی ہوئی ہے تو تمام ذمہ داروں کے خلاف چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔

چترال تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر سجاد احمد نے درخواست موصولی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ باقاعدہ تفتیش شروع کی جائے گی لیکن اس وقت لڑکی کے والد چترال میں موجود نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکی گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول جگھور کی طالبہ ہیں جہاں ان کی تاریخ پیدائش 28 اکتوبر 2006 درج ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شادی کی عمر کو نہیں پہنچی ہیں۔

ایس ایچ او نے کہا تھا کہ رواں ماہ کے اوائل میں تنظیم کی درخواست پر پولیس لڑکی کے گھر میں گئی تھی لیکن ان کے والد نے لڑکی کی شادی کی خبر مسترد کردی تھی اور اس حوالے سے ایک حلف نامہ بھی دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں