’عمران خان کا یوم حساب شروع ہوگیا‘، حمزہ شہباز جیل سے رہا

اپ ڈیٹ 27 فروری 2021
عدالت نے حمزہ شہباز  کو 4 مارچ کو کیس کی سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے حمزہ شہباز کو 4 مارچ کو کیس کی سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے حمزہ شہباز  کو 4 مارچ کو کیس کی سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے حمزہ شہباز کو 4 مارچ کو کیس کی سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہائی کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ جیل کی سلاخیں لیگی رہنماؤں کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے اور آج پوری قوم نے احتساب کے تماشے کا منطقی انجام دیکھ لیا۔

کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کے بعد کارکنوں سے خطاب کے دوران انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے حوالے سے کہا کہ کبھی کسی نے ایسا لیڈر دیکھا جو اپنی بیمار بیوی کو چھوڑ کر اپنی بیٹی کا ہاتھ تھام کر جیل چلا گیا اور وزیر اعظم عمران خان نیازی کے انتقام کا سامنا کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو تقریباً 3 سال مکمل ہونے کو آئے ہیں، یہ ایک جعلی حکومت ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ 3 برس بدترین سیاسی انتقام کے باوجود حکومت نواز شریف اور شریف خاندان کے خلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں کرسکی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی پیرول پر رہائی کی درخواست

انہوں نے کہا کہ حکومتی نمائندے روز ٹی وی شوز میں بیٹھ کر پیپر لہرا کر کہتے ہیں کہ ثبوت مل گئے، دراصل وہ جھوٹ بولتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اپوزیشن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا تو اس کا غصہ عوام پر نکلا اور گزشتہ 6 ہفتوں سے دال، چینی، آٹا و دیگر اشیا کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہی ہو رہا ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ایک طرف مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر مفروضوں پر مبنی الزامات لگاتے ہیں اور دوسری طرف دن کی روشنی میں اٹا اور چینی چور پکڑے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جتنی قربانی دینی پڑی دیں گے لیکن اب وزیر اعظم عمران خان کا یو م حساب شروع ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں نوشہرہ کے لوگوں نے حکومت کا دہرا معیار مسترد کردیا جو اس بات کی عکاسی ہے کہ نواز شریف نہیں بلکہ عمران خان چور ہے۔

حمزہ شہباز نے مسلم لیگ (ن) کے دور اقتدار میں مکمل ہونے والے منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دل پر ہاتھ رکھ کر بتاؤ کہ موجودہ حکومت نے کوئی ایک منصوبہ بنایا ہو۔

انہوں نے کہا کہ بنی گالہ میں بیٹھ کر غریب کی جھونپڑی گرا دینے کا حکم دے دیا جاتا ہے۔

منی لانڈرنگ کیس میں کوٹ لکھپت جیل سے رہا

— فوٹو: مریم اورنگزیب ٹوئٹر اکاؤنٹ
— فوٹو: مریم اورنگزیب ٹوئٹر اکاؤنٹ

قبل ازیں لاہور احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا۔

منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر مل کیس میں گرفتار حمزہ شہباز گزشتہ 20 ماہ سے جیل میں قید تھے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور

احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج اکمل خان نے اپوزیشن لیڈر کی دونوں کیس میں رہائی کی روبکار جاری کیں۔

عدالت نے ضمانتی مچلکوں کی جانچ پڑتال کے بعد روبکار جاری کی۔

روبکار کے متن میں تھا کہ حمزہ شہباز اگر کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو جیل سے رہا کر دیا جائے۔

متن میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی تھی اور رمضان شوگر مل کیس میں احتساب عدالت پہلے ہی اپوزیشن لیڈر کی روبکار جاری کر چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کا درخواست ضمانت پر جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

احتساب عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ حمزہ شہباز کے ضمانتی مچلکے منظور کیے جاتے ہیں اور اگر کسی دوسرے کیس میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔

عدالت نے حمزہ شہباز کو 4 مارچ کو کیس کی سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

بعد ازاں جیل حکام کی جانب سے روبکار کی جانچ پڑتال کے بعد حمزہ شہباز کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا گیا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کارکنوں کی بڑی تعداد کوٹ لکھپت جیل کے باہر جمع تھی۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 24 فروری کو منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں11 جون 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ 84 روز تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں بھی رہے تھے۔

انہوں نے اس سے قبل بھی ضمانت کی درخواست کی تھی تاہم 11 فروری 2020 کو لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج کردی تھی، جبکہ 22 جنوری 2021 کو سپریم کورٹ نے بھی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے حمزہ شہباز کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں