برطانوی نژاد ایرانی خاتون کو 5 سال کی سزا مکمل ہونے کے باوجود رہائی نہ مل سکی

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2021
نازنین زاغری کو ان کی بیٹی کے ہمراہ تہران ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
نازنین زاغری کو ان کی بیٹی کے ہمراہ تہران ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

تہران: جاسوسی کے الزامات میں ایرانی جیل میں 5 سال سے قید برطانوی نژاد ایرانی خاتون نازنین زاغری کی سزا مکمل ہوگئی تاہم وہ ابھی لندن میں اپنے گھر واپس نہیں جاسکتی کیوں کہ انہیں نئے مقدمے کی کارروائی کا سامنا ہے۔

کئی سالوں سے چلنے والے نازنین زاغری کے کیس میں آنے والے اتار چڑھاؤ نے بین الاقوامی غم و غصے کو جنم دیا تھا اور برطانیہ اور ایران کے مابین پہلے سے کشیدہ سفارتی تعلقات مزید خطرناک ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق حالانکہ نازنین زاغری نے اپنی سزا مکمل کرلی ہے، انہیں اپنی نگرانی کا 'کڑا' اتارنے اور نظر بندی ختم کرنے کی اجازت مل گئی ہے تاہم برطانیہ اور ایران کے مابین بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے پیشِ نظر ان کا مستقبل غیر یقینی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: ایران نے ایک ہزار غیر ملکی قیدیوں کو عارضی رہائی دے دی

نازنین کے شوہر رچرڈ ریٹکلِف کا کہنا تھا کہ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ انہوں نے ایک رکاوٹ ہٹا کر دوسری لگادی ہے ہم واضح طور پر حکومت کے اس شطرنج کے کھیل کے درمیان میں ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق انہیں نئے الزامات کے تحت 14 مارچ کو طلب کیا گیا ہے جس میں پروپیگنڈا پھیلانا بھی شامل ہے جس کا اعلان گزشتہ سال کیا گیا تھا تاہم مقدمے کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی تھی اور سزا کی مدت کے اختتام پر ان کی رہائی کی اُمید پیدا ہوچلی تھی۔

حکام نے گزشتہ برس کورونا وائرس وبا کے سبب انہیں رخصت پر رہا کردیا تھا لیکن وہ اس وقت سے تہران میں اپنے والدین کے گھر میں نظر بند تھیں۔

مزید پڑھیں: ایران: برطانیہ کیلئے 'جاسوسی' کے الزام میں خاتون کو 10 سال قید

43 سالہ نازنین زاغری کو ایرانی حکومت ختم کرنے کی سازش تیار کرنے کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم ان کے حامی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔

انہیں 2016 میں اس وقت تہران ایئر پورٹ سے ان کی کم سن بیٹی کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا جب وہ چھٹیوں پر اپنے اہلِ خانہ سے مل کر واپس جارہی تھیں۔

اس وقت وہ برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی فلاحی شاخ تھامس رائٹرز فاؤنڈیشن کے لیے کام کیا کرتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: 2 برطانوی نژاد آسٹریلین اور ایک آسٹریلوی شہری گرفتار

اقوامِ متحدہ نے ان کی گرفتاری کو من مانی قرار دیا تھا اور بتایا کہ ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک بشمول قید تنہائی اور طبی سہولیات سے محرومی تشدد قرار دیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب برطانوی سیکریٹری خارہج ڈومینک راب نے نازنین کا نگرانی والا کڑا ہٹنے کا خیر مقدم کیا لیکن ساتھ ہی انہیں ان کے گھر واپس آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں