ملالہ یوسفزئی کا ڈرامے، دستاویزی فلمیں بنانے کیلئے ایپل کے ساتھ معاہدہ

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2021
ایپل نے 2015  میں ملالہ سے متعلق ایک دستاویزی فلم بنائی تھی— فائل فوٹو:رائٹرز
ایپل نے 2015 میں ملالہ سے متعلق ایک دستاویزی فلم بنائی تھی— فائل فوٹو:رائٹرز

دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ پاکستانی اور انسانی حقوق کی کارکن ملالہ یوسفزئی، ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے ساتھ اپنی پارٹنرشپ کو توسیع دے رہی ہیں اور اب وہ ڈرامے، بچوں کی سیریز، اینیمیشن اور دستاویزی فلمیں بنائیں گی جو ٹیک جائنٹ ایپل کی اسٹریمنگ سروس پر نشر ہوں گی۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق 23 سالہ ملالہ یوسفزئی اور ان کی نئی پروڈکشن کمپنی ایکسٹراکری کلر، ایپل ٹی وی پلس کے بڑھتے ہوئے مواد تخلیق کاروں کا حصہ بنیں گی جن میں اوپرا ونفرے، اسٹیون اسپیل برگ، ول اسمتھ، اوکٹاویا اسپینسر اور جینیفر اینسٹن شامل ہیں۔

آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل نے خواتین کے عالمی دن پر اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بلاگ پوسٹ میں مذکورہ بیان جاری کیا۔

مزید پڑھیں: ملالہ یوسفزئی نے بھی ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنالیا

ملالہ یوسفزئی نے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ 'میں امید کرتی ہوں کہ اس شراکت داری کے ذریعے میں اس پلیٹ فارم اور اس اسٹیج پر نئی آوازیں لاسکوں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں امید کرتی ہوں اس کے ذریعے مزید نوجوان افراد اور لڑکیاں یہ شوز دیکھیں گی اور متاثر ہوں گی'۔

انہوں نے کہا کہ میں کہانیاں سنانے پر یقین رکھتی ہوں کیونکہ یہ میری زندگی کا حصہ رہا ہے، یہ میری کہانی تھی جس نے دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر کیا کہ وہ اس بات کا احساس کریں کہ سب لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی نہیں ہے'۔

110ویں عالمی یوم خواتین پر ملالہ نے کہا کہ دنیا بھر کی خواتین کو اس سب کی تعریف کے لیے رکنا چاہیے جو کچھ انہوں نے حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملالہ یوسفزئی کتنی زبانیں جانتی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ 'میں چاہتی ہوں کہ ہر عورت اور ہر لڑکی خود پر فخر کرے، فخر کرے کہ اس نے اپنی زندگی میں کیا حاصل کیا ہے۔

خیال رہے کہ ایپل نے 2015 میں ملالہ سے متعلق ایک دستاویزی فلم بنائی تھی اور 2018 میں دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے ملالہ فنڈ کے ساتھ اشتراک کیا تھا۔

خیال رہے کہ ملالہ یوسفزئی کو 2014 میں بھارت کے سماجی رہنما کیلاش سیتیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا، وہ دنیا کی کم عمر ترین نوبیل یافتہ بنی تھیں۔

— فائل فوٹو:انسٹاگرام
— فائل فوٹو:انسٹاگرام

نوبیل انعام کے ایک سال بعد حکومت پاکستان نے بھی ملالہ یوسفزئی کو بہادری کا ستارہ شجاعت دیا تھا، حکومت پاکستان نے انہیں لندن ہائی کمیشن میں مذکورہ ایوارڈ دیا تھا۔

اس سے قبل بھی ملالہ یوسفزئی کو حکومت پاکستان نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں قومی امن ایوارڈ برائے یوتھ سے بھی نوازا تھا۔

ملالہ یوسفزئی پر نامعلوم افراد نے 9 اکتوبر 2012 کو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے قریب حملہ کردیا تھا، ان کے ساتھ مزید دو طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں اور بعد ازاں حملے میں طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔

حملے میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سے بعد ازاں ملالہ یوسف زئی کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا تھا اور پھر وہ وہیں پر ہی رہائش پذیر ہوگئیں اور انہیں برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی نوبیل انعام اور ستارہ شجاعت سمیت دیگر کئی عالمی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

ملالہ یوسف زئی نے برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی معروف آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا، جہاں سے انہوں نے گزشتہ برس جون میں 22 سال کی عمر میں گریجویشن کی تعلیم مکمل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں