غزہ میں اسرائیلی ڈرون گرنے سے 3 فلسطینی ماہی گیر جاں بحق

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
اسرائیلی ڈرون گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوئے — فوٹو: رائٹرز
اسرائیلی ڈرون گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوئے — فوٹو: رائٹرز

فلسطین کی غزہ پٹی میں دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا ڈرون گرنے سے 3 ماہی گیر جاں بحق ہوگئے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ تین ماہی گیر رواں ہفتے کے اوائل میں ساحل میں دھماکے سے جاں بحق ہوئے تھے اور ان کے جالے میں دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا ڈرون گرا تھا۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق

اسرائیلی فوج کی خاتون ترجمان نے فوری طور پر اس بیان کا جواب نہیں دیا تاہم جب دھماکا ہوا تھا اس وقت اسرائیلی فوج نے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں کی ہلاکت ان کی کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں ہوئی جبکہ اسرائیلی فوج کا مؤقف تھا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فلسطینی جنگجو سمندر میں راکٹ فائرنگ کی مشق کر رہے تھے۔

غزہ کی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البوزوم کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں کی کشتی کو کسی فلسطینی راکٹ نے نشانہ نہیں بنایا اوران کے جالے میں اسرائیلی کواڈکوپٹر کے ٹکڑے ملے تھے جس میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکا اس وقت ہوا تھا جب ماہی گیر اپنے جالے اٹھا رہے تھے جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ سمندر میں ڈرون اس وقت سے موجود تھا جب غزہ میں 22 فروری کو فلسطینی نیول کرافٹ پر اسرائیل نے حملہ کیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس وقت ان کی فورسز نے جانچ لیا تھا کہ غزہ کے سمندر میں مشکوک نیول سرگرمیاں ہو رہی ہیں جو اسرائیلی نیوی کے جہاز کے لیے سنگین خطرہ ہوسکتا ہے، تاہم انہوں نے حملوں میں استعمال ہونے والے اسلحے سے متعلق وضاحت نہیں کی۔

اسرائیلی فوج اس طرح کے دھماکا خیز ڈرونز کے حوالے سے بہت کم بیانات جاری کرتی ہے۔

خیال رہے کہ حماس غزہ میں 2007 سے برسر اقتدار ہے اور اس وقت سے 20 لاکھ فلسطینیوں کے لیے اسرائیل اور مصر کی جانب سمندری حدود بند ہے اور یہاں دونوں ممالک سیکیورٹی کے خدشات کا اظہار کرت رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق

اسرائیلی فوج نے 31 جنوری کو بھی فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو قتل کیا تھا جبکہ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ایک لکڑی سے منسلک 3 چاقوؤں سے مسلح حملہ آور' نے بیت المقدس کے جنوب میں مغربی کنارے کے جنکشن پر فوجیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن کسی فوجی کے زخمی ہونے سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا۔

اس سے ایک ہفتے قبل ایک اسرائیلی فوجی نے شمال مغربی کنارے میں چاقو سے فوجیوں پر حملے کے الزام میں ایک 17 سالہ فلسطینی کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

فلسطینی اور اسرائیلی حقوق کے گروپوں نے اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ بعض مواقع پر وہ حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کرتے ہیں اور ایسے مشتبہ حملہ آوروں کو قتل کر دیتے ہیں جنہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں