کراچی میگا ٹرانسپورٹ منصوبوں کیلئے ڈیڈ لائن طے کردی گئی

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2021
آپریشنل اور مینٹیننس کنٹریکٹ کی ڈیڈلائن رواں سال مئی تک ہے
---فائل فوٹو:اے ایف پی
آپریشنل اور مینٹیننس کنٹریکٹ کی ڈیڈلائن رواں سال مئی تک ہے ---فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کراچی میں دو میگا ٹرانسپورٹ منصوبوں کراچی سرکلر ریلوے (لاگت 300 ارب روپے) اور گرین لائن بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (لاگت 25 ارب روپے) کو چلانے کے لیے ڈیڈ لائن طے کردی۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ انٹیگریٹڈ ٹرانسپورٹ سسٹم (آئی ٹی ایس) معاہدے کے پہلے پیکیج (اے) پر دستخط کرنے کی آخری تاریخ 26 مارچ مقرر کی گئی ہے اس کے بعد پیکیج بی معاہدے پر 2 اپریل کو دستخط ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے کی ملکیت پر وفاق اور سندھ کے درمیان تنازع

آپریشنل اور مینٹیننس کنٹریکٹ کی ڈیڈلائن رواں سال مئی تک ہے۔

وزارت برائے ریلوے، سندھ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (ایس آئی ڈی سی ایل) اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی 3 اے) کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے تصدیق کی کہ 25 اپریل تک پروٹوٹائپ بسیں جانچ اور کمیشن کے لیے تیار ہوجائیں گی۔

کے سی آر فریٹ کوریڈور منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے اسدعمر نے وزارت ریلوے، ایس آئی ڈی سی ایل اور پی 3 اے کو سہ فریقی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے جزوی بحال، شیخ رشید نے افتتاح کردیا

اسد عمر نے ہدایت کی کہ گرین لائن بی آر ٹی اگست 2021 تک چلائی جائے اور ایس آئی ڈی سی ایل سے کہا کہ وہ آئی ٹی ایس کے نفاذ کے جزوی اور مکمل حل کے ساتھ مخصوص ٹائم لائن کے حصول کے لیے تمام سرگرمیوں کا جائزہ لے۔

وزارت نے بتایا کہ اجلاس میں گرین لائن بی آر ٹی اور کے سی آر منصوبوں کی رفتار کا جائزہ لیا گیا۔

ایس آئی ڈی سی ایل کے چیف آپریٹنگ افسر بلال میمن نے اجلاس کو گرین لائن انفرا اسٹرکچر کی پیشرفت اور بی آر ٹی کے آپریشنل فریقوں کی خریداری کی تازہ کاری سے متعلق امور سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کیلئے 1113 ارب روپے کا پیکج: 62 فیصد وفاق اور 38 فیصد حصہ صوبے کا ہوگا، اسد عمر

اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت بی آر ٹی منصوبے کو تیز کرنے کے لیے تمام اقدامات کررہی ہے تاکہ کراچی کے رہائشوں کو درپیش مشکلات کو دور کیا جاسکے جنہیں فی الحال مناسب پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کراچی کو اس کے مناسب حقوق دینے کے لیے اپنی ذمہ داری سے بالاتر ہے۔


یہ خبر 23 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 24, 2021 02:14am
سرکلر ریلوے اور بس سروس یقیناًعوام کی ضرورت ہے تاہم کراچی کی اصل اہمیت بندرگاہوں کی وجہ سے ہے، بندرگاہوں تک ٹریفک کی بلاتعطل رسائی کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جارہی ہے، سندھ حکومت کا مجوزہ ایکسپرس ہائی وے اطلاعات کے مطابق صرف ڈیفنس /بحریہ کے رہائشیوں کے لیے ہے، اگر اس میں لیاری ایکسپریس وے کی طرح ہیوی ٹریفک کو شامل نہیں کیا گیا تویہ عوام کے ساتھ بڑا ظلم ہوگا۔ مجوزہ ملیر ایکسپریس وے قیوم آباد سے آگے کیماڑی تک تیل کی لائنوں پر پل تعمیر ہوجانے کے بعد کراچی کی دونوں بندرگاہوں اور کورنگی انڈسٹریل ایریا سے سامان / کنٹینرز کی ملک و بیرون ملک آمدورفت کا مختصر ترین راستہ ہے۔ اس وقت عوام شیر شاہ سے لے کر ماڑی پور روڈ ،ٹاور ، ایم اے جناح روڈکیماڑی پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک جام کا سامنا کررہے ہیں ، ۔ لہذا ایکسپریس وے کی منصوبہ بندی میں ہیوی ٹریفک کو لازمی شامل کیا جائے ورنہ مستقبل قریب میں کنٹینرز لدی گاڑیوں کی وجہ سے پورا کراچی شہر شدید ٹریفک جام کے مسئلے سے دوچار ہوگا۔ صوبائی اور وفاقی حکومت پورے ملک کو مدنظر رکھ کر عوام کے مفاد میں اس حوالے سے درست فیصلہ کریں۔