نواز شریف نے مودی کی ترجیحات کو یکطرفہ اہمیت دی، سابق ہائی کمشنر کا انکشاف

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2021
عبدالباسط نے کہا کہ وہ سب یکطرفہ اور غیر مشروط طور پر بھارت کے گرد گھوم رہے تھے
—فائل فوٹو: اے ایف پی
عبدالباسط نے کہا کہ وہ سب یکطرفہ اور غیر مشروط طور پر بھارت کے گرد گھوم رہے تھے —فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے دوطرفہ تعلقات میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ترجیحات کو یک طرفہ اور غیر مشروط طور پر اہمیت دی اور دہلی میں ہونے والے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کرنے سے انکار کردیا۔

'دی وائر' کے لیے ایک انٹرویو میں عبدالباسط نے کہا کہ نئی دہلی میں نواز شریف نے نریندر مودی کے ساتھ خفیہ بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو شامل نہیں کیا۔

مزیدپڑھیں: 'مودی نے نواز شریف کے گھر داؤد ابراہیم سے ملاقات کی'

عبد الباسط نے بتایا کہ نواز شریف کے سینئر مشیر سرتاج عزیز اور طارق فاطمی نئی دہلی میں پاکستان کے ایلچی کو پس پشت رکھ کے اس غیر معمولی طرز عمل کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کے حامی تھے۔

انہوں نے 2014 سے 2017 تک بھارت میں تعینات کیے جانے کے دوران یادداشت پر مشتمل اپنی تصنیف 'دشمنی'، میں کہا کہ وہ سب یکطرفہ اور غیر مشروط طور پر بھارت کے گرد گھوم رہے تھے۔

عبدالباسط نے کہا کہ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی 'معذرت خواہ ذہن' کے حامل تھے اور وہ پاکستان کے مفادات کے لیے کھڑے ہونے کے بجائے 'مودی کے ارادوں کو قبول کرنے اور مودی کے خدشات کو سمجھنے کے خواہشمند' تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مودی-نواز ملاقات نہیں ہوگی‘

انہوں نے بتایا کہ سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی 'معافی مانگنے والے اور عاقبت نا اندیش' تھے اور سنہ 2015 کے مشترکہ بیان کے وقت 'بھارت کو سب کچھ' دینے کے لیے تیار تھے۔

عبدالباسط نے کہا کہ بھارتی تاجر سجن جندال نے حریت رہنماؤں سے ملاقاتوں سے لے کر کلبھوشن یادیو کے معاملے تک دونوں وزیر اعظم کے مابین خفیہ پیغامات پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ابتدا ہی سے کلبھوشن یادیو کے کیس کو غلط انداز میں سنبھالا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس معاملے میں آہستہ آہستہ اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔

عبدالباسط نے مختلف حوالوں سے بتایا کہ کس طرح انہیں بار بار اور جان بوجھ کر پاک بھارت اجلاس یا مواصلات سے خارج کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے کہنے پر ان کے سیکریٹری خارجہ نے یہ کہہ کر ان کی توہین کی کہ سیکریٹری خارجہ کی اجازت کے بغیر وزیراعظم سے بات چیت نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: خفیہ ملاقات: 'نواز- مودی بزدل ہیں'

انہوں نے انکشاف کیا کہ کس طرح کلبھوشن یادیو کے معاملے پر انہیں دوبارہ ایک جونیئر افسر کی طرف سے ملامت پر مبنی ایک خط موصول ہوا جس سے ان کے ہاتھ باندھ دیئے گئے۔

عبدالباسط کی یہ کتاب اپریل میں شائع ہوگی تاہم اس کے مندرجات 'دی وائرل' کے میزبان کرن تھاپر کو ای میل کردیے گئے تھے۔

نواز شریف کے یکطرفہ اور غیر مشروط طرز عمل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے رہنما کو بہت قریب سے دیکھا، جب نواز شریف مودی کی وزارت اعظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں آئے تھے تب یکطرفہ طور پر بھارتی ماہی گیروں کو خیر سگالی کے طور پر آزاد کرنا غیر معقول تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہلی میں ہونے والے اجلاس میں نواز شریف نے کشمیر پر خاموشی اختیار کی اور انہوں نے ایک مرتبہ بھی کشمیر کا ذکر نہیں کیا۔

عبدالباسط نے کہا کہ میں نے نواز شریف کو حریت رہنماؤں سے ملاقات کی تجویز دی لیکن وہ ان سے بھی ملاقات کے خواہاں نہیں تھے۔


یہ خبر 24 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں