بھارت کے متنازع پن بجلی منصوبوں پر بات چیت کا آغاز

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2021
درمیانی راستہ تلاش کرنا ہمارا کام ہے لیکن یہ کہنا کہ ہم کچھ حاصل کر سکتے ہیں شاید بہت زیادہ امید لگالینا ہوگا، بھارتی عہدیدار - فائل فوٹو:رائٹرز
درمیانی راستہ تلاش کرنا ہمارا کام ہے لیکن یہ کہنا کہ ہم کچھ حاصل کر سکتے ہیں شاید بہت زیادہ امید لگالینا ہوگا، بھارتی عہدیدار - فائل فوٹو:رائٹرز

لاہور: بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر تعمیر کیے جانے والے پن بجلی منصوبوں کے دیرینہ تنازع کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان نئی دہلی میں مستقل انڈس کمیشن کے تحت ڈھائی سالوں میں پہلی بات چیت کا آغاز ہوگیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک بھارتی عہدیدار کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جاری مذاکرات میں کامیابی کے امکانات کم ہو رہے ہیں۔

ڈان کی متعدد کوششوں کے باوجود رائے کے لیے پاکستان کے وفد سے رابطہ نہیں کیا جاسکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو تشویش ہے کہ بھارت کے متنازع خطے کشمیر میں چناب پر پن بجلی منصوبے پکل دُل اور لوئر کلنئی ڈیموں کے منصوبوں سے اس کے علاقے میں ندی کے بہاؤ کو نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: عالمی بینک کا پاک، بھارت پانی کے تنازع پر ثالثی کرنے سے انکار

دوسری جانب بھارت نے یہ کہتے ہوئے ڈیموں کی تعمیر کا دفاع کیا کہ انہیں ورلڈ بینک کی جانب سے کرائے گئے انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت اس کی اجازت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'درمیانی راستہ تلاش کرنا ہمارا کام ہے لیکن یہ کہنا کہ ہم کچھ حاصل کر سکتے ہیں شاید بہت زیادہ امید لگالینا ہوگا، بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن پر ہم سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں'۔

یہ مذاکرات (آج) بدھ کو اختتام پذیر ہوں گے۔

حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک نے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی بحالی جیسے چند عارضی اقدامات اٹھائے ہیں اور صلح کے جذبے کا اظہار کرتے ہوئے تعلقات کو بہتر بنائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پانی پر پاک-بھارت جنگ کی صورت میں چین کہاں کھڑا ہوگا؟

پاکستان کے انڈس کمشنر سید مہر علی شاہ جو ملک کی 8 رکنی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں، سے کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں کیا جاسکا کیونکہ ان کا موبائل فون بند رہا۔

اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان فوجی جھڑپ جس میں بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرکے اپنے دو جنگی طیارے کھو دیئے تھے، کے بعد یہ پہلا اجلاس ہے۔

عالمی بینک کے زیر قیادت انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت مستقل انڈس کمیشن کا آخری اجلاس اگست 2018 میں لاہور میں ہوا تھا۔

اس معاہدے سے بھارت کو مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی کے پانیوں کی بغیر کسی پابندی کے استعمال کی اجازت ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستانی دریاؤں میں سیلاب کا خطرہ

دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے تین مغربی دریا پاکستان کو تفویض کیے گئے ہیں حالانکہ بھارت کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ پانی کے بہاؤ کو جزوی طور پر استعمال کرتے ہوئے بجلی پیدا کرنے کے لیے پن بجلی منصوبے لگائے۔

تاہم پاکستان ان منصوبوں پر اعتراض کر سکتا ہے اگر اسے خدشہ ہو کہ بھارت پن بجلی پیدا کرنے کے مقاصد کے علاوہ پانی کا استعمال کرسکتا ہے۔

دونوں ہمسایہ ریاستوں کے درمیان 1989 میں طے پانے والے معاہدے کے تحت نئی دہلی کو تمام ندیوں میں سیلاب کی صورتحال کے بارے میں اعداد و شمار پہلے سے شیئر کرنا ہوں گے تاکہ اسلام آباد اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں