جان کیری بھارت و بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے، پاکستان کا نام خارج

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2021
اس دورے میں وہ پاکستان کی قیادت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے
----فائل فوٹو: رائٹرز
اس دورے میں وہ پاکستان کی قیادت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے ----فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری جمعرات کو شروع ہونے والے ایشیائی دورے کے دوران بھارتی، اماراتی اور بنگلہ دیش کے رہنماؤں کے ساتھ ’گلوبل وارمنگ‘ کو کم کرنے سے متعلق امور پر بات چیت کریں گے۔

اس دورے میں وہ پاکستان کی قیادت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث متاثرہ ممالک کے فہرست میں شامل ہے۔

مزیدپڑھیں: آب و ہوا میں تبدیلی سے ہر سال مزید موسمیاتی تباہی آئے گی، اقوام متحدہ

تازہ پیشرفت رواں ماہ کے آخر 23-22اپریل کو امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے بلائے گئے موسمیاتی سربراہی اجلاس کے اعلان کے بعد سامنے آئی۔

اس لیے انہوں نے 40 عالمی رہنماؤں کو بھی مدعو کیا ہے جس میں بھارت، چین اور بنگلہ دیش کے ممالک بھی شامل ہیں لیکن پاکستان سے کسی کو مدعو نہیں کیا گیا۔

اس حوالے سے ووڈرو ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوجل مین نے کہا کہ کیری کے منصوبے سے پاکستان کو خارج کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’پہلے پاکستان کو وائٹ ہاؤس کے آئندہ عالمی آب و ہوا سربراہی اجلاس کے لیے دعوت نامہ نہیں دیا گیا۔ اب امریکی موسمیاتی تبدیلی کے ایلچی جان کیری مشاورت کے لیے بھارت اور بنگلہ دیش جا رہے ہیں‘۔

دفتر خارجہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان کو وائٹ ہاؤس کے سربراہی اجلاس میں نہیں بلایا گیا کیونکہ پاکستان ’گرین ہاؤس گیس سب سے کم اخراج کرنے والے ممالک میں شامل ہے جو عالمی اخراج کا ایک فیصد سے بھی کم ہے‘۔

جان کیری کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو امریکا اور برطانیہ کی جانب سے زور دیا جارہا ہے کہ وہ 2050 تک ماحولیات کو نقصان دہ گیس کے اخراج کے ہدف کو صفر کردے۔

خیال رہے کہ بھارت دنیا کے تیسرا بڑا ملک ہے جہاں سے کاربن کا اخراج ہورہا ہے۔

محکمہ خارجہ نے بتایا کہ آب و ہوا کے خصوصی صدارتی ایلچی جان کیری یکم سے 9 اپریل کو ابوظہبی، نئی دہلی، اور ڈھاکہ کا سفر کریں گے۔

جان کیری ممالک کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر تک کم کرنے کے لیے زور دیں گے۔

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ امارات، بھارت اور بنگلہ دیش میں دوستوں کے ساتھ ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے طریقوں سے معنی خیز گفتگو کے منتظر ہیں۔

بھارت کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف پیرس معاہدے پر قائم رہے گا جس سے وہ 2030 تک اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو 2005 کی سطح سے 33-35 فیصد تک کم کرے گا بلکہ امکان ہے کہ وہ ان مقاصد سے بڑھ کر کام کرے گا کیونکہ اس نے قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں