اشفاق گروپ کا پیچھے ہٹنے سے انکار، پاکستان فٹبال فیفا کی پابندی کی زد میں آگئی

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2021
فیفا کی جانب سے دی گئی مدت گزر جانے کے بعد پاکستان فٹبال پابندی کی زد میں آ گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
فیفا کی جانب سے دی گئی مدت گزر جانے کے بعد پاکستان فٹبال پابندی کی زد میں آ گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: شاہد کھوکر بدھ کے روز لاہور میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) کے صدر دفتر کے باہر کھڑے فیصلے کے منتظر تھے، انہوں نے انتظار کیا اور انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ رات 8 بجے کی ڈیڈ لائن گزر گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہد کھوکھر فیفا کی مقرر کردہ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے واحد رکن تھے جو وہاں موجود تھے اور کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کو یہ اطلاع دینے کے منتظر تھے کہ آیا اشفاق حسین شاہ کی زیر سربراہی عہدیداروں کا گروپ ملک کی فٹ بال کی گورننگ باڈی کا ہیڈ کوارٹر خالی کرنے جا رہا ہے یا نہیں جس پر ہفتے کے روز انہوں نے زبردستی قبضہ کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پھر معطلی کا خطرہ منڈلانے لگا

اشفاق گروپ نے ہیڈ کوارٹر چھوڑنے سے انکار کردیا اور شاہد کھوکھر چلے گئے، اب پاکستان فٹ بال اس انتظار میں ہے کہ فیفا پابندیوں کا اعلان کب کرے گا۔

فیفا نے منگل کے روز اشفاق گروپ کو سخت الفاظ میں انتباہ جاری کیا تھا کہ بدھ کے روز شام 8 بجے تک پی ایف ایف ہیڈ کوارٹر نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرنے میں ناکامی کی صورت پاکستان کو چار سالوں میں دوسری مرتبہ معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

تاہم اس انتباہ پر دھیان نہیں دیا گیا اور ڈیڈ لائن گزرنے کے صرف آدھے گھنٹے کے بعد ایک ویڈیو تقسیم کی گئی جس میں اشفاق کو بتاتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ہیڈ کوارٹر حوالے نہیں کیا جائے گا اور اس کے بجائے انہوں نے فیفا سے مذاکرات کا مطالبہ کیا۔

دسمبر 2018 میں سپریم کورٹ کی زیر صدارت پی ایف ایف کے انتخاب میں صدارت سنبھالنے والے اشفاق نے کہا کہ میری کانگریس اور ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین سے متعدد مشاورتوں اور ملاقاتوں کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پی ایف ایف ہیڈ کوارٹر سے کام جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ 2018 کے ان انتخابات کو فیفا نے تسلیم نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب 18 ماہ قبل فیفا نے نارملائزیشن کمیٹی کا تقرر کیا تو ہم نے پی ایف ایف ہیڈ کوارٹر کا انتظامی چارج اس کے حوالے کردیا تھا اور ہمیں امید تھی کہ وہ پی ایف ایف کے شفاف اور غیرجانبدار انتخابات کا انعقاد کریں گے اور فٹ بال کو صحیح ڈگر پر ڈال دیں گے لیکن آج تک اس طرف ایک بھی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

اشفاق نے مزید کہا کہ انہوں نے دفتر حوالے کرنے کے ہمارے فیصلے کا مذاق اڑایا، اب ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں کہ نارملائزیشن کمیٹی کو تین بار تبدیل کیا جا چکا ہے لیکن ابھی تک کوئی انتخابی روڈ میپ موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان فٹبال کو ایک اور دھچکا، فیفا اور اے ایف سی مشن کا دورہ پاکستان ملتوی

فیفا نے ستمبر 2019 میں پی ایف ایف کی نارملائزیشن کمیٹی کا تقرر کیا تھا، پی ایف ایف کے متنازع انتخابات کے تقریبا 4 سال بعد ہی پاکستان فٹ بال مسائل سے دوچار ہو گئی، اس دوران اس وقت کے صدر فیصل صالح حیات کی جگہ عدالت کے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر کو پی ایف ایف ہیڈ کوارٹرز کا انتظام سونپنے پر فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کو اکتوبر 2017 سے مارچ 2018 تک 6 ماہ کے لیے معطل کردیا تھا۔

پی ایف ایف کی نارملائزیشن کمیٹی کے تقرر کے بعد اس کی صدارت حمزہ خان کے سپرد کی گئی تھی تاہم گزشتہ سال دسمبر میں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد منیر سدھانا کو قائم مقام چیئرمین مقرر کیا گیا تھا، اس سال جنوری میں ہارون ملک کو پی ایف ایف کی نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر نامزد کیا گیا تھا کیونکہ فیفا نے ابتدائی طور پر مقرر کردہ کمیٹی کے تمام اراکین کو تبدیل کردیا۔

انچارج کی حیثیت سے منیر سدھانا نے حمزہ کے تمام فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا تھا یعنی ہارون اور ان کی کمیٹی کو شروع سے ہی کام کا آغاز کرنا پڑا، رواں سال 30 جون تک مینڈیٹ سونپ جانے کے بعد ہارون نے رواں ماہ کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپریل تک انتخابی روڈ میپ دیں گے۔

بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہی وجوہات نے اشفاق گروپ کو پی ایف ایف ہیڈ کوارٹر کا انتظامی چارج واپس لینے پر مجبور کیا اور انہوں نے یہ عندیا دیا کہ الیکشن فیفا کے مینڈیٹ کے تحت انتخابات نہیں کرایا جائے گا۔

ہارون نے بدھ کے واقعات کو 'بدقسمتی' قرار دیا۔

مزید پڑھیں: فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کو فنڈز کی فراہمی روک دی

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ واقعی یہ پاکستان فٹ بال کے لیے ایک افسوسناک دن ہے، یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ اشفاق گروپ کو ملک کے فٹ بالرز کے مستقبل سے کوئی لینا دینا نہیں۔

فیفا کی معطلی سے پاکستان بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت سے محروم ہو سکتا ہے کیونکہ فیفا صرف ایک فیڈریشن کو تسلیم کرتا ہے جسے فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی تسلیم کرتی ہے۔

تاہم ایسا لگتا ہے کہ اشفاق کو فیفا کی جانب سے تسلیم نہ کیے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے زیر اہتمام انتخابات کے ذریعے اقتدار میں آئے اور ہم ملک میں فٹ بال کے جائز اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

بدھ کے واقعات نے طویل عرصے سے جاری بحران میں اضافہ کردیا ہے جہاں 2003 سے پی ایف ایف کے صدر کے منصب پر موجود فیصل صالح حیات کے 2015 کے انتخابی تنازع کے بعد سے پاکستان فٹبال مسائل سے دوچار ہے۔

ان انتخابات کے بعد پی ایف ایف دو دھڑوں میں تقسیم ہوگیا تھا، ایک حیات کی زیر سربراہی اور دوسرا سینئر نائب صدر ظاہر علی شاہ کی سربراہی میں کام کررہا تھا اور اس کے دو سال بعد جب لاہور ہائیکورٹ نے پی ایف ایف کے امور چلانے کے لیے ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا تھا تو فیفا نے پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔

اگرچہ فیصل صالح حیات کو صدر کے عہدے پر بحال کر دیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کے انتخاب کے بعد پی ایف ایف کے تازہ انتخابات کروائے جائیں جو پی ایف ایف میں پھوٹ پڑنے کا سبب بنے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کردی

سپریم کورٹ کی جانب سے کرائے گئے پنجاب فٹبال ایسوسی ایشن کے انتخابات میں اپنے امیدوار سردار نوید حیدر خان کی کامیابی کے بعد فیصل صالح حیات کو اس نتیجے پر کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن پی ایف ایف انتخابات میں تازہ ڈرامہ رونما ہونے والا تھا۔

انتخابات سے قبل سردار نوید نے فیصل صالح حیات کا ساتھ چھوڑتے ہوئے ظاہر علی شاہ کا ہاتھ تھام لیا تھا جس کے نتیجے میں اشفاق پی ایف ایف کے سربراہ منتخب ہو گئے تھے البتہ فیصل صالح حیات نے سپریم کورٹ کی جانب سے کرائے گئے انتخابات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے پی ایف ایف کے معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔

اس کے نتیجے میں فیفا نے نارملائزیشن کمیٹی کا تقرر کیا تھا جس کے بعد اشفاق اور ظاہر کی راہیں جدا ہو گئی تھیں اور اس کا مطلب یہ تھا کہ پی ایف ایف پر قبضے کے لیے تین گروپس کوششوں میں مصروف تھے۔

ظاہر نے بدھ کے روز وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور صورتحال کو بچائیں، انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم سابق کھلاڑی کی حیثیت سے فیفا کے ساتھ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت کر سکتے ہیں۔

عامر ڈوگر وزیر اعظم کے مشیر ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت نے اشفاق گروپ کی جانب سے پی ایف ایف ہیڈ کوارٹر پر قبضے کے معاملے میں کسی بھی قسم کا کردار نبھانے سے انکار کردیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے شام 8 بجے کی آخری ڈیڈ لائن سے چار گھنٹے قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں جو کچھ ہوا ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے۔

فہمیدہ مرزا نے فیفا سے پاکستان میں فٹ بال حکام کے ساتھ نئی بات چیت کا مطالبہ کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ فیڈریشن کو معطل نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیفا کو اپنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو پاکستان بھیجنے کے لیے خط لکھا ہے حالانکہ فیفا نے پچھلے کچھ سالوں میں ایسا متعدد بار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر عائد پابندی اٹھا لی

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان میں فٹ بال کا کھیل برباد ہو، ہم نے فیفا کو بتایا ہے کہ ہم پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان پر فوری طور پر پابندی لگانا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔

تاہم فہمیدہ نے کہا کہ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کو 30 جون کے مینڈیٹ سے قبل انتخابات کرانے چاہئیں۔

فہمیدہ مرزا نے نئے مقرر کردہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسپورٹ بورڈ ریٹائرڈ کرنل آصف زمان، آئی پی سی کے سیکریٹری محسن مشتاق اور آئی پی سی کی پارلیمانی سیکریٹری سیما ندیم کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کو دیے گئے وقت تک آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی تقریباً 18 ماہ قبل تشکیل دی گئی تھی لیکن پھر بھی وہ انتخابات کی فراہمی میں ناکام رہے ہیں۔

چار گھنٹے بعد بھی کوئی پرامن حل نظر نہیں آیا اور اشفاق گروپ کی جانب سے ہیڈ کوارٹر خالی کرنے سے انکار کے بعد جیسے ہی شاہد کھوکھر باہر گئے، پاکستان فٹ بال ایک بار پھر گہری کھائی میں جاتی نظر آ رہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں