مالیاتی فراڈ، منی لانڈرنگ کے مقدمات: جہانگیر ترین اور انکے بیٹے کی عبوری ضمانت

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2021
بینکنگ جرائم کورٹ نے 7 اپریل تک ضمانت منظور کر کے مقدمے کا ریکارڈ ایف آئی اے سے طلب کر لیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
بینکنگ جرائم کورٹ نے 7 اپریل تک ضمانت منظور کر کے مقدمے کا ریکارڈ ایف آئی اے سے طلب کر لیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں لاہور کی سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرلی۔

عدالت نے ایف آئی اے کو جہانگیر ترین اور علی ترین کو گرفتاری سے روک دیا۔

مزیدپڑھیں: جہانگیر ترین اور انکے بیٹے کے خلاف مالیاتی فراڈ، منی لانڈرنگ کے مقدمات درج

ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔

جہانگیر ترین اور علی ترین کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

جہانگیر ترین اور علی ترین نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جبکہ ایف آئی اے نے بے بنیاد مقدمے میں نامزد کر دیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکے۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، شہزاد اکبر

عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے دونوں کی عبوری ضمانت منظور کرلی اور ایف آئی اے سے 10 اپریل تک مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔

جہانگیر ترین اور علی ترین نے سیشن کورٹ اور بینکنگ جرائم کورٹ سے مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت لی۔

بینکنگ جرائم کورٹ نے 7 اپریل تک ضمانت منظور کر کے مقدمے کا ریکارڈ ایف آئی اے سے طلب کر لیا۔

خیال رہے کہ ڈان کو دستیاب ایف آئی آر کی نقول کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 406، 420 اور 109 جبکہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت 2 علیحدہ مقدمات درج کیے گئے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق انکوائری کے دوران جہانگیر ترین کی جانب سے سرکاری شیئر ہولڈرز کے پیسے کے غبن کی سوچی سمجھی اور دھوکہ دہی پر مبنی اسکیم سامنے آئی جس میں جہانگیر ترین کی کمپنی جے ڈی ڈبلیو نے دھوکے سے 3 ارب 14 کروڑ روپے فاروقی پلپ ملز لمیٹڈ (ایف پی ایم ایل) کو منتقل کیے جو ان کے بیٹے اور قریبی عزیزوں کی ملکیت ہے-

میرے خلاف میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، جہانگیرترین

بعدازاں جہانگیر ترین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 10 سال پہلے کی چیزیں جو کپمنی نے کیں اور فیصلے کیے ان کو چیلنج کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایف آئی اے کا کام نہیں ہے کہ کمپنی کے فیصلوں سے متعلق تحقیقات کرے بلکہ یہ ایس ای سی پی اور ایف بی آر کا کام ہے کہ وہ تحقیقات کرے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ایف آئی اے نے جان بوجھ کر منی لانڈرنگ کا لفظ ڈال کر تحقیقات شروع کیں۔

انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ہم عدالت میں پیش ہو کر اپنا مؤقف دیں گے اور سرخرو ہوں گے۔

مزیدپڑھیں: شوگر اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین، حمزہ شہباز کی گرفتاری کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ ایف یف آئی اے کے فرانزک آڈٹ میں جن کے نام تھے کیا ان کوبھول گئے ہیں؟ صرف جہانگیر ترین ملز کا کیس کیوں اچھالا جارہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ صرف جہانگیر ترین یاد ہے باقی 80 شوگز ملز میں سے کسی میں کوئی مسئلہ نہیں؟۔

جہانگیر ترین نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، مجھے معلوم ہے کہ فون کرکے کہا جاتا ہے کہ جہانگیر ترین سے متعلق خبر چلائی جائیں لیکن عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے سب معلوم ہے کہ کیسے خبریں لیک کی جاتی ہیں اور مقابلہ کرنا ہے تو عدالتوں میں آئیں یوں اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہ کیے جائیں۔

اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ حکومت کا کوئی فیورٹ ہے نہ کسی کو ہدف بنایا جا رہا ہے اور جہانگیر ترین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ پاکستان میں چینی کے اسکینڈل کا آنا کوئی نئی چیز نہیں ہے، یہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے، چینی کی قیمتیں ہمارے دور میں بڑھیں، اس سے چار سال قبل بھی بڑھی تھی، مشرف دور میں بھی بڑھی تھی اور اس وقت ایک بہت بڑا اسکینڈل ہوا تھا کیونکہ باہر سے درآمد ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں