• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm

یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ انتخاب کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی

شائع April 8, 2021
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی---فوٹو بشکریہ دی نیشن/رائٹرز
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی---فوٹو بشکریہ دی نیشن/رائٹرز

سینیٹ میں پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف رضا گیلانی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین سینیٹ انتخاب کے خلاف یوسف گیلانی کی درخواست مسترد

اس ضمن میں تازہ پیش رفت کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی ہے۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ 7 ووٹ مسترد کرنے کے پریزائیڈنگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

یوسف رضا گیلانی کی جانب سے ایڈووکیٹ جاوید اقبال وینس نے اپیل فائل کی جس میں پریزائیڈنگ افسر کے فیصلے کو فوری معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بینچ نے یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کا پورا عمل مکمل طور پر ہائی کورٹ کی 'حدود سے باہر' ہے اور اسی لیے یوسف رضا گیلانی کی درخواست 'ناقابل سماعت' ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: یوسف رضا گیلانی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے ووٹ مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں پی ڈی ایم سے تعلق رکھنے والے اراکین کی اکثریت تھی، ناجائز طریقے سے چیئرمین سینیٹ کی سیٹ ہم سے چھینی گئی۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنانے کے لیے 12 مارچ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی گئی تھی کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے اور صادق سنجرانی کو بھی چیئرمین سینیٹ بنانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ کا انتخاب

خیال رہے کہ 13 مارچ کو سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوا تھا جس میں پی ڈی ایم کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری امیدوار تھے جبکہ صادق سنجرانی اور محمد خان آفریدی حکومتی امیدوار تھے۔

ایوان بالا میں موجود حکومتی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 27 اراکین، بلوچستان عوامی پارٹی کے 12 اراکین، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 3 اراکین، آزاد اراکین 3 اور پی ایم ایل (ق) اور جی ڈی اے کا ایک ایک امیدوار تھا۔

مزید پڑھیں: یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عدالت میں چیلنج کردیا

دوسری جانب اپوزیشن کے پاس پیپلز پارٹی کے 21، مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین (اسحٰق ڈار کے سوا)، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے 5 اراکین جبکہ اے این پی، بی این پی مینگل، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2، 2 اراکین اور جماعت اسلامی کا ایک رکن تھا۔

تاہم ایوان بالا میں موجود 98 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے صادق سنجرانی نے 48 ووٹ حاصل کیے جبکہ یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جبکہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے 7 ووٹس مسترد ہوئے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی 98 ووٹ کاسٹ ہوئے اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا اس کے باوجود مرزا محمد آفریدی نے 54 ووٹ حاصل کیے جبکہ عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 9 اکتوبر 2024
کارٹون : 8 اکتوبر 2024