جنوبی پنجاب کو علیحدہ زون بنانے کے منصوبے کو وزیراعظم کی منظوری مل گئی

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2021
حکومت پنجاب دوگنی تنخواہ پر تعینات افسران کو انتظامی اختیارات منتقل کرنے میں ناکام رہی ہے — فوٹو: عمران خان فیس بک اکاؤنٹ
حکومت پنجاب دوگنی تنخواہ پر تعینات افسران کو انتظامی اختیارات منتقل کرنے میں ناکام رہی ہے — فوٹو: عمران خان فیس بک اکاؤنٹ

لاہور: وزیر اعظم عمران خان نے جنوبی پنجاب کو ایک علیحدہ ’انتظامی زون‘ بنانے کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوبی پنجاب کے لیے ایک طاقتور سیکریٹریٹ قائم ہوگا اور پسماندہ علاقوں کے مسائل دور ہوں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا جنوبی پنجاب کے لیے علیحدہ ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کا اعلان

وزیر اعظم نے 9 اپریل کو اپنے دورہ لاہور کے دوران پنجاب سول سرونٹ ایکٹ 1974 میں ترمیم کی اجازت دے دی۔

علاوہ ازیں انہوں نے جنوبی پنجاب کے لیے 32 فیصد ملازمت کے کوٹے کی اجازت دینے کے لیے ضروری قانون سازی کرنے کا بھی اشارہ دیا۔

15 محکموں پر مشتمل جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ ستمبر 2020 میں اپنے قیام کے بعد سے ہی تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔

حکومت پنجاب دوگنی تنخواہ پر تعینات افسران کو انتظامی اختیارات منتقل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ سے متعلق نوٹی فکیشن واپس لینا 'تکنیکی غلطی' قرار

جنوبی پنجاب کے لیے 2020 میں پہلا ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس مقرر کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کی منظوری دینے کا منصوبہ پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کی زیر قیادت وزارتی کمیٹی نے مرتب کیا اور وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ لاہور کے دوران پیش کیا گیا۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ جنوبی پنجاب میں غربت کی شرح صوبے کے باقی حصوں کی نسبت دوگنی ہے کیونکہ اس خطے میں صوبے کی آبادی کا 32 فیصد حصہ ہونے کے باوجود صرف 17 فیصد ترقیاتی حصہ دیا گیا۔

وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے کم سے کم گارنٹیڈ سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) میں 33 فیصد حصہ مختص کیا ہے۔

ان کے مطابق اخراجات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بجٹ کی شکل میں بھی نظرثانی کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وعدے کے مطابق جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ قائم کردیا، عثمان بزدار

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں جنوبی پنجاب خطے کے لیے علیحدہ اے ڈی پی کتاب شائع کی جائے گی۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی تھی کہ جنوبی پنجاب میں خالی آسامیوں، سروس کی ناکافی فراہمی اور فنڈز کی کم فراہمی کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ انسانی وسائل جو ان تمام کاموں کو انجام دینے والے تھے وہ خطے کی نمائندگی نہیں کرتے تھے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ صوبائی قانون سازی کے ذریعہ سرکاری شعبے میں ملازمتوں میں کوٹہ مختص کرنے کے لیے پنجاب کے سول سرونٹ ایکٹ 1974 میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ جنوبی پنجاب ریجن کو آبادی کی بنیاد کے مطابق ملازمتوں کا 32 فیصد کوٹہ دیا جائے جبکہ باقی پنجاب میں 90 فیصد کوٹہ ہوگا۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (جنوبی پنجاب) وزارتی کمیٹی کی نگرانی میں جلد از جلد امور کے تفصیلی قواعد کو حتمی شکل دیں گے۔

مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ 15 اکتوبر سے فعال کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ایک 'پی سی ون' تیار کیا جائے گا تاکہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ میں منتقل کیے جانے والے تمام محکموں کو تکنیکی مدد فراہم کی جاسکے تاکہ آسانی سے انتظامی اختیارات کی منتقلی کو یقینی بنایا جاسکے اور آپریشنل چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارتی کمیٹی کابینہ سے منظوری کے لیے ایک ہفتے میں حتمی مسودہ وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں