تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو لاہور میں گرفتار کر لیا گیا

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2021
تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو ان کی رہائشگاہ کے قریب ہی تحریک لبیک کے رہنما کی نماز جنازہ کے موقع پر گرفتار کیا گیا— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو ان کی رہائشگاہ کے قریب ہی تحریک لبیک کے رہنما کی نماز جنازہ کے موقع پر گرفتار کیا گیا— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

تحریک لبیک کے امیر سعد حسین رضوی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور میں گرفتار کر لیا ہے۔

لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمد ڈوگر نے خبر رساں ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعد رضوی کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے لاہور سے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں لیکن تحریک لبیک کے کارکنان اور حامیوں کی جانب سے مظاہروں اور دھرنوں کی مذمت کرتے ہوئے عوام سے املاک کو نقصان نہ پہنچانے اور قانون ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کی۔

مزید پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کے مرحوم سربراہ خادم رضوی کی جانشینی پر تنازع

سینئر پولیس افسر نے ڈان کو تصدیق کی کہ سعد رضوی کو احتیاطی تدابیر طور پر تحویل میں لیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے حکومت کو 20 اپریل کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

تحریک لبیک کے مرکزی نائب صدر سید ظہیر الحسن شاہ نے کہا کہ ناموس رسالتﷺ کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے تحریک لبیک سے جو مذاکرات چل رہے تھے، حکومت پاکستان اس سے مکمل طور پر انحراف کر چکی ہے اور اپنی سابقہ روایات کو بحال کرتے ہوئے غنڈہ گردی پر اتر آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے مرکزی امیر حافظ محمد سعد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اپنے تمام کارکنان اور عیدیداروں سے فوری طور پر سڑکوں پر آ کر احتجاجی مظاہرے کر کے پورے ملک کو جام کرنے کی اپیل کی۔

یاد رہے کہ تحریک لبیک نے حکومت کو فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے 20 اپریل تک کا وقت دیا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملک گیر مظاہروں اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تحریک لبیک کی جانب سے ممکنہ مظاہروں کو مدنظر رکھتے ہوئے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے سعید رضوی کو حراست لیا گیا ہے۔

تحریک لبیک کے رہنما خالد اعوان نے کہا کہ کہ حکومت 20 اپریل کو فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے وعدے سے مکر گئی ہے اور سعد رضوی کو گرفتار کر لیا ہے۔

خالد اعوان نے کہا کہ سعد رضوی کی گرفتاری کے باوجود وہ اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک پولیس نے وضاحت نہیں کی کہ سعد رضوی کو کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔

سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد پورے ملک میں احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ملک کے تمام اہم شہروں میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کرنے پر دوبارہ احتجاج سے خبردار کردیا

خیال رہے کہ 2020 میں فرانس میں سرکاری سطح پر پیغمبر اسلام ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مسلم دنیا میں سخت ردعمل آیا تھا خاص طور پر پاکستان میں بھی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی اور تحریک لبیک پاکستان نے اسلام آباد میں احتجاج کیا تھا جسے حکومت کے ساتھ 16 نومبر کو معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔

اس معاہدے کے 2 روز بعد 19 نومبر 2020 کو ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے تھے۔

نومبر میں ہوئے اس معاہدے میں کہا گیا تھا کہ حکومت فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق 3 ماہ میں پارلیمنٹ سے فیصلہ لے گی، فرانس میں اپنا سفیر مقرر نہیں کرے گی اور ٹی ایل پی کے تمام گرفتار کارکنان کو رہا کرے گی، مزید یہ کہ حکومت دھرنا ہونے کے بعد ٹی ایل پی رہنماؤں یا کارکنان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کرے گی۔

اگرچہ آخری 2 مطالبات فوری طور پر مان لیے گئے تھے لیکن پہلا مطالبہ زیر التوا تھا۔

بعد ازاں ٹی ایل پی نے جنوری میں خبردار کیا تھا کہ حکومت نے اگر 17 فروری تک توہین رسالت ﷺ کے معاملے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو وہ اپنا احتجاج دوبارہ شروع کرے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت اور تحریک لبیک میں ضمنی معاہدہ، 20 اپریل تک مطالبات پارلیمنٹ میں رکھنے پر اتفاق

خادم حسین رضوی کے چہلم پر ان کے صاحبزادے اور ٹی ایل پی کے نئے سربراہ سعد رضوی نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ ’اگر آپ اپنا معاہدہ بھول گئے ہیں تو ہماری تاریخ دیکھ لیں، اب ہم (حضور ﷺ کی ناموس کے لیے) مرنے کو مزید تیار ہیں، آپ کے پاس فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے لیے 17 فروری تک کا وقت ہے‘۔

مطالبات کی عدم منظوری پر تحریک لبیک نے 16 فروری کو اسلام آباد میں مارچ اور دھرنے کا اعلان کیا تھا ۔

تاہم 11 فروری کو حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر ایک اور معاہدہ طے پا گیا تھا۔

اس حوالے سے معاہدے کی دستیاب نقل کے مطابق حکومت پاکستان اور تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے درمیان گزشتہ ایک ماہ سے مذاکرات جاری تھے، جس میں حکومت نے اپنے عزم کو دوہرایا اور معاہدے کی شقوں کو 20 اپریل 2021 تک پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا اور فیصلے پارلیمنٹ کی منظوری سے طے پائیں گے۔

دونوں فریقین کے درمیان ہوئے معاہدے کے مطابق ’تحریک لبیک پاکستان کے جو لوگ فورتھ شیڈول پر ڈالے گئے ہیں ان کے نام نکال دیے جائیں گے، مزید یہ کہ 20 اپریل 2021 تک معاہدے کی روح کے منافی کوئی سرگرمی پر معاہدہ منسوخ سمجھا جائے گا‘۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک لبیک نے 16 فروری کو ہونے والا اسلام آباد مارچ مؤخر کردیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت 20 اپریل تک فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ حکومتی کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری اور معاہدے پر عملدرآمد نہ کیے جانے پر تحریک لبیک نے 20اپریل کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں