پاکستان میں ذیابیطس کا شکار افراد کی تعداد دگنی ہونے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2021
ملکی آبادی کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ یعنی 25 فیصد ذیابیطس کا شکار ہے
— فائل فوٹو: رائٹرز
ملکی آبادی کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ یعنی 25 فیصد ذیابیطس کا شکار ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: ماہرین صحت اور طبی سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی آبادی کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ ذیابیطس کا شکار ہے اور اگر غذا کی بری عادتوں کو ترک نہ کیا گیا تو یہ تعداد اسی رفتار سے بڑھتے ہوئے آئندہ 5 سے 10 برس میں دگنی ہوجائے گی۔

ماہرین کے مطابق ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے چاول اور کاربونیٹڈ مشروبات کے بے جا استعمال کو روکنا ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے بریانی کے بڑھتے ہوئے اور 'فخریہ رجحان' پر حیرت کا اظہار کیا کیونکہ ان کا خیال ہے کہ بریانی کا ضرورت سے زیادہ استعمال صحت کے لیے شدید نقصان دہ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں موٹاپے میں 3 گنا اضافے سے ذیابیطس بڑھ گیا

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں ذیابیطس کی ایک بڑی وجہ خوراک سے جڑی بری عادات ہیں۔

ڈائبٹیز ڈسکورنگ پروجیکٹ افتتاحی پروگرام کے اجرا کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انٹرنل میڈیس اسپیشلسٹ اور اینڈو کرائنولوجسٹ پروفیسر تسنیم احسن نے کہا کہ پاکستانی کھانوں کو دوبارہ سے خوراک میں شامل کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

اس منصوبے کا مقصد پاکستان میں ذیابیطس کے نامعلوم مریضوں کا پتا لگانا ہے، جو پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی (پی ای ایس) اور مقامی دواساز کمپنی فارم ایوو کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

پروفیسر تسنیم احسن نے کہا کہ 'ہم [آج کل] ہر چیز کھا رہے ہیں اس سے پرہیز کرنا چاہیے، خاص طور پر بریانی کی شکل میں موجود چاولوں سے، سافٹ ڈرنکس اور نام نہاد فاسٹ فوڈ سے پرہیز کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس سے ہر چھٹا سیکنڈ ایک زندگی نگلنے لگا!

پاکستان میں واحد تفریح، کثرت سے کھانا کھان ہے جو قوم کو بیمار کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ذیابیطس کا شکار 50 فیصد سے زائد افراد کو اپنی صحت کا علم نہیں، انہیں تب پتا لگتا جب آنکھوں، گردوں، دل یا دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے'۔

پروفیسر تسنیم احسن نے کہا کہ 'احتیاط علاج سے بہتر ہے، لہذا محتاط رہیں'۔

نامور ماہر ذیابیطس پروفیسر زمان شیخ نے کہا کہ ' خاموش قاتل (ذیابیطس) پاکستان میں سالانہ ہزاروں زندگیاں نگل رہا ہے لیکن بدقسمتٓی سے اکثر افراد اس مرض کی وجوہات سے لاعلم ہیں اور اسے ایک چھوٹا مسئلہ سمجھتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: چاول کا زیادہ استعمال ذیابیطس کا باعث

انہوں نے کہا کہ جب لوگ ذیابیطس کے ساتھ کئی سال تک زندہ رہنے کے بعد ہمارے پاس آتے ہیں تو ان کے بہت سے اہم اعضا کو پہلے ہی ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔

پروفیسر زمان شیخ نے کہا کہ 'ذیابیطس کا مرض آنکھوں، گردوں کو مستقل نقصان پہنچاتا ہے، اس سے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے اور یہ مہلک اسٹروک کا سبب بھی بنتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس مرض سے بچنے یا اسےکنٹرول کرنے کے لیے خود اقدامات کرنے چاہئیں۔

پروفیسر جاوید اقبال، جو لیپرواسکوپک سرجن ہیں، انہوں نے کہا کہ صحت سے متعلق امور کے بارے میں شعور کی کمی کسی جرم سے کم نہیں ہے، کیونکہ ذیابیطس جیسی بیماریاں خاموشی سے لوگوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کی علامات اور بچاؤ کی تدابیر

انہوں نے پاکستانی عوام پر زور دیا کہ وہ اپنی غذا اور تفریحی عادات کو تبدیل کریں اور جلد از جلد ذیابیطس کے ٹیسٹ کروائیں۔

ڈائبٹیز ڈسکورنگ پروجیکٹ سے متعلق فارم ایوو کے منیجنگ ڈائریکٹر ہارون قاسم نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت ایک ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے تاکہ لوگ خود میں ذیابیطس کی نوعیت جان سکیں اور ملک میں ماہرین ذیابیطس سے مشاورت کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جس طریقے سے ہم اپنی صحت مند طرز زندگی سے محروم ہورہے ہیں، اسے پاکستان کے اسکولز کے نصاب کا ایک حصہ بنانا چاہیے کیونکہ ملک میں 26 فیصد سے زائد افراد ذیابیطس کا شکار ہیں اور ہر بچے کو معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں کیا کھانا چاہیے اور کس طرح زندگی گزارنی چاہیے۔


یہ خبر 4 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں