حکومت سے صحت سے متعلق ٹیکس کو قومی بجٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2021
2019 میں وفاقی کابینہ نے سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 10 روپے اور 250 ملی لیٹر کے بیوریج پر ایک روپے کی صحت سے متعلق لیوی کی منظوری دی تھی۔ - فائل فوٹو:اے پی
2019 میں وفاقی کابینہ نے سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 10 روپے اور 250 ملی لیٹر کے بیوریج پر ایک روپے کی صحت سے متعلق لیوی کی منظوری دی تھی۔ - فائل فوٹو:اے پی

اسلام آباد: جہاں نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے وہیں سگریٹ نوشی کی مخالف تنظیموں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو کی مصنوعات پر صحت لیوی کے نفاذ پر غور کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس لیوی سے حاصل ہونے والی آمدنی شہریوں کے لیے کووڈ 19 ویکسین کے حصول کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔

ان کے مطابق جون 2019 کے بعد سے قومی خزانے کو لگ بھگ 130 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے کیونکہ وفاقی کابینہ سے منظور شدہ بل کو فنانس بل میں شامل نہیں کیا جاسکا ہے۔

مزید پڑھیں: تمباکو نوشی سے متعلق سنگین ہوتا مسئلہ: پاکستان سالانہ کتنے ٹیکس سے محروم ہورہا ہے؟

2019 میں وفاقی کابینہ نے سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 10 روپے اور ہر 250 ملی لیٹر کے بیوریج پر ایک روپے کی لیوی کی منظوری دی تھی تاہم اس کو فنانس بل میں شامل نہیں کیا جاسکا۔

ہیلتھ لیوی بل کی منظوری کے لیے جدوجہد کرنے والے ایڈووکیٹ ملک عمران نے ڈان کو بتایا کہ مسودہ قانون ڈویژن میں گزشتہ کئی مہینوں سے زیر التوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بل کا مسودہ دسمبر 2020 میں لا ڈویژن کو ارسال کیا تھا، لا ڈویژن نے وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) سے دو بار رائے طلب کی تاہم وقت ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے کیونکہ فنانس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے سے کافی پہلے حتمی شکل دے دی گئی ہے'۔

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ثنا اللہ گھمن نے اُمید کا اظہار کیا کہ حکومت بل کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی اور اسے دوبارہ کابینہ سے منظوری دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: تمباکو قوانین کے نفاذ کے لیے وزارت صحت کا اعلیٰ پولیس افسران کو خط

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ وہی مسودہ ہے جسے وفاقی کابینہ نے سنہ 2019 میں منظور کیا تھا تاہم اسے فنانس بل میں شامل نہیں کیا جاسکا، ہم سمجھ نہیں سکتے کہ اس میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے کیوں کہ لا ڈویژن نے سن 2019 میں اسے منظور کرلیا تھا'۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم سپارک کے نمائندے خلیل احمد نے بتایا کہ کم عمر بچے تمباکو کی صنعت کا سب سے بڑا ہدف ہیں کیونکہ وہ بالغ اور درمیانی عمر کے لوگوں کی نسبت زیادہ سگریٹ پیتے ہیں۔

نومبر 2020 میں وزارت خزانہ نے وفاقی محتسب کو تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ صحت سے متعلق بل کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں