کراچی: رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں خطرناک اضافہ

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2021
بندوق کی نوک پر موبائل فون اور موٹر بائیک چھیننے میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز
بندوق کی نوک پر موبائل فون اور موٹر بائیک چھیننے میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں امن بحال کرنے کے لیے دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عسکری دھڑوں کے خلاف آپریشن میں کامیابی حاصل کی ہے وہیں شہر میں اسٹریٹ کرائم کی لعنت میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران گزشتہ برس کے اسی عرصے کے تمام ریکارڈز ٹوٹ گئے اور مسلح راہزنی اور لوٹ مار کی کوشش میں مزاحمت پر 30 سے زائد افراد کو قتل کردیا گیا۔

سال 2021 کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران کراچی کے شہری مسلح لوٹ مار اور بندوق کی نوک پر چھینا جھپٹی کے واقعات میں کروڑوں روپوں سے محروم ہوئے اور شہر کا کوئی ضلع ان مجرموں سے محفوظ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کار لفٹنگ، موٹرسائیکل، موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا

سیکیورٹی انتظامیہ کے مرتب کردہ اور ڈان کے حاصل کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اس قسم کے واقعات میں اضافے اور مین اسٹریم میڈیا میں اسٹریٹ کرائم کی بڑے پیمانے پر کوریج اور عوام کی بڑھتی ہوئی شکایات کے باوجود تینوں مہینوں میں ان واقعات میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔

لوٹ مار کے دیگر طریقوں میں بندوق کی نوک پر موبائل فون اور موٹر بائیک چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا جو ظاہر کرتا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ریاست کی رٹ قائم کرنے پر گرفت تیزی سے کھو رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے مارچ کے عرصے میں اسلحے کے زور پر شہر کے مختلف علاقوں سے ایک ہزار 55 موٹر بائیکس چھینی گئیں اور متختلف علاقوں میں 10 ہزار 916 موٹر سائیکلز چوری ہوئیں۔

گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 525 موٹر بائیکس چھینی جبکہ 7 ہزار 414 چوری ہوئی تھی جو حیرت انگیز رفتار سے جرائم کے رجحان میں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں شہریوں کے تحفظ کے لیے اینٹی اسٹریٹ کرائم اسکواڈ قائم

اسی طرح 2021 کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران شہر مختلف علاقوں سے 5 ہزار 982 موبائل فون چھینے گئے جس سے گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران مسلح لوٹ مار کے نتیجے میں 5 ہزار 105 افراد کے موبائل فونز سے محروم ہونے کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

علاوہ ازیں رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں 4 پہیوں والی گاڑیاں چھیننے اور چوری ہونے کے اعداد و شمار بھی بلند رہے اور گزشتہ سال کے 472 واقعات کے مقابلے میں رواں برس 477 کیسز رپورٹ ہوئے۔

اغوا برائے تاوان کی وارداتیں

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ شہر کے ابتدائی 3 ماہ میں شہر میں ایک اور خطرناک مجرمانہ رجحان دوبارہ سامنے آرہا ہے اور کراچی پولیس نے اغوا برائے تاوان کے 5 مقدمات درج کیے۔

حالانکہ گزشتہ برس کے اس عرصے کے دوران اس طرح کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔

اس کے علاوہ 2021 کی پہلی ساہ ماہی میں ایک بینک ڈکیتی بھی دیکھنے میں آئی اور مارچ میں نیو کراچی کے علاقے میں مسلح افراد سیکیورٹی گارڈز کو بندوق کے زور پر یرغمال بنا کر 10 لاکھ روپے لے اڑے۔

سال کے ابتدائی 3 ماہ کے عرصے میں 98 افراد قتل ہوئے جس میں 37 راہزنی کی وارداتوں میں مزاحمت پر مارے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں