روس نے ردِ عمل میں جمہوریہ چیک کے 20 سفارتی اہلکار بے دخل کردیے

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2021
ان جاسوسوں پر 2018 میں برطانیہ میں اعصاب شل کردینے والا زہر دینے کا بھی الزام ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ان جاسوسوں پر 2018 میں برطانیہ میں اعصاب شل کردینے والا زہر دینے کا بھی الزام ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

ماسکو: پیرا گوئے کی جانب سے متعدد سفارتی اہلکاروں کو نکالے جانے اور ملک چھوڑنے کے لیے ان عہدیداروں کے محض 24 گھنٹے کا وقت دینے کے ردِ عمل میں روس نے جمہوریہ چیک کے 20 سفارتکاروں کو نکال دیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق جمہوریہ چیک نے ایک روز قبل 18 روسی سفارتکاروں کو یہ کہتے ہوئے نکال دیا تھا کہ چیک کے اسلحہ ڈپو میں 4 سال قبل ہونے والے ایک مہلک دھماکے کے پیچھے 2 روسی جاسوسں تھے۔

ان جاسوسوں پر 2018 میں برطانیہ میں اعصاب شل کردینے والا زہر دینے کا بھی الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عالمی ادارے کی سابق روسی جاسوس کو زہر دیئے جانے کی تصدیق

ماسکو میں روس کی وزارت خارجہ نے پیراگوئے سے 18 روسی سفارتی اہلکاروں کو بے دخل کرنے پر چیک سفارتکار کو طلب کیا تھا۔

امریکا اور پولینڈ نے جمہوریہ چیک کی جانب سے روسی سفارتکاروں کو نکالنے کے فیصلے پر اظہار یکجہتی کیا اور چیک اسلحہ ڈپو میں 2014 میں ہوئے دھماکے کے پیچھے ماسکو کے ہونے کا الزام عائد کیا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 'امریکا چیک سرزمین پر روس کی تخریبی کارروائیوں کے خلاف بھرپور جواب میں امریکا، جمہوریہ چیک کے ساتھ کھڑا ہے۔

پیغام میں انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہمیں اپنے اتحادیوں کے اہم انفرا اسٹرکچر، انرجی سیکیورٹی اور علاقائی سالمیت میں سمجھوتہ کرنے والے روسی اقدامات کے جواب میں مضبوطی سے کام لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: تائیوان کے دورے پر چین کا جمہوریہ چیک کے وفد کو 'بھاری قیمت' چکانے کا انتباہ

وارسا میں وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولینڈ روسی سفارتی اہلکاروں کو بے دخل کرنے کے جمہوریہ چیک کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ایک ٹوئٹر بیان میں وزارت کا کہنا تھا کہ 'اتحادی یکجہتی اور فوری کارروائی ہمیں مضبوط بناتی ہے، پولینڈ 2014 میں اسلحے کے ڈپو میں ہونے والے دھماکے میں ملوث روسی سفارتی اہلکاروں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کی مکمل تائید کرتا ہے۔


یہ خبر 19 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں