نائن زیرو سے اسلحہ برآمدگی کے مقدمے میں 13 ملزمان کو سزا

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2021
عدالت نے دھماکا خیز مواد سے متعلق مقدمے میں ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے دھماکا خیز مواد سے متعلق مقدمے میں ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2015 میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو سے ناجائز اسلحہ اور گولہ بارود کی برآمد ہونے سے متعلق مقدمات میں 13 ملزمان کو سزا سنا دی۔

ملزمان میں فیصل محمود عرف موٹا، عبید عرف کے ٹو، محمد عابد، شبیر احمد عرف فرحان مولا، امیر علی عرف سرپھٹا، محمد جاوید، محمد عامر عرف توتلہ، محمد حسن، امتیاز حسین، سید کاظم رضا رضوی، عبدالقادر، ندیم احمد اور محمد شکیل عرف بنارسی شامل ہیں جن پر خورشید میموریل ہال سے برآمد ہونے والا ناجائز اسلحہ اور گولہ بارود رکھنے کا الزام ثابت ہوا۔

مزید پڑھیں: نائن زیرو سے نیٹو اسلحہ برآمد، ولی بابر کا قاتل گرفتار

رینجرز نے 11 مارچ 2015 کو کراچی میں عزیز آباد کے علاقے میں قائم ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر صبح سویرے چھاپے کے دوران ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عامر خان کو پارٹی کے 26 کارکنوں سمیت گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد پولیس نے ان کے خلاف 52 مقدمات درج کیے تھے۔

تاہم عدالت نے اسی جگہ سے مبینہ طور پر برآمد ہونے والے دھماکا خیز مواد سے متعلق مقدمے میں ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

جمعہ کو سینٹرل جیل میں واقع جوڈیشل کمپلیکس کے اندر انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر XVI کے جج نے 5 اپریل کو محفوظ کیا گیا اپنا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جج نے نوٹ کیا کہ استغاثہ نے کسی شک و شبے کے بغیر ملزمان کے خلاف مقدمات کو ثابت کردیا ہے۔

ملزم فیصل محمود عرف موٹا کو 10 سال قید کی سزا اور 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی گئی ہے اور انہیں جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6ماہ قید بھگتنا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'نائن زیرو سے برآمد اسلحہ نیٹو کا نہیں'

عدالت نے تین ملزمان عبید عرف کے ٹو، شبیر احمد اور محمد عابد کو آٹھ، آٹھ سال قید کی سزا سنا دی، تینوں مجرموں کو 30،000 روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے جس کی عدم ادائیگی پر تین ماہ اضافی قید بھگتنا ہو گی۔

عدالت نے 9 ملزموں کو چھ سال قید کی سزا سنا دی، ان میں امیر علی عرف سرپھٹا، محمد جاوید، محمد عامر عرف توتلا، محمود حسن، امتیاز حسین، سید کاظم رضا رضوی، عبد القادر، ندیم احمد اور محمد شکیل عرف بنارسی شامل ہیں، ان میں سے ہر ایک کو دس ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور ادا نہ کرنے کی صورت میں دو ماہ کی اضافی قید بھگتنی پڑے گی۔

عدالت نے اسلحہ اور گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد کے کیس میں ملزم منور شاہ کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

استغاثہ کے مطابق نیم فوجی دستے نے 11 مارچ 2015 کو صبح سویرے چھاپے کے دوران ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عامر خان اور 26 دیگر افراد کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: رینجرز اہلکار کمبلوں میں اسلحہ نائن زیرو لائے،الطاف حسین

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے قبضے سے برآمد کردہ اسلحہ میں 11 طیارہ شکن گن، 17 دستی بم لانچر، 39 ایل ایم جی، 9 آر پی جی 7، 82 ایس ایم جی، 11 سیون ایم ایم، ایک ایم 16، 32 چائنا رائفلز 7.62، 10 جی تھری، 5 اسنائپر رائفلیں، دو ریپیٹر، 9 شارٹ ایس ایم جی اور ایس ایم جی اور جی۔3 کے 245 میگزین شامل ہیں۔

انہوں نے مزید 200 دستی بم، 2ہزار رائفل گرینیڈ، 140 بلٹ پروف جیکٹس اور بھاری مقدار میں گولہ بارود ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

عزیز آباد پولیس اسٹیشن میں سندھ آرمز ایکٹ 2013 کی دفعہ 23-1 (اے)، دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908 کے سیکشن 4/5 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت 50 سے زائد مقدمات درج کیے گئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Apr 23, 2021 10:47pm
اس خبر میں ملزمان و مجرمین کی نیت کا کوئی ذکر نہیں ہے، یعنی انہوں نے کیوں یہ اسلحہ جمع کیا تھا؟ ان کے ارادے کیا تھے؟ کیا عدالت نے اپنے فیصلے میں بھی یہ نہیں لکھا تھا۔ اتنے کم اسلحے سے معمولی دہشتگردی کے واقعات ہی کیے جا سکتے ہیں۔