حکومت نے بلین ٹری سونامی منصوبے کے آڈٹ کا حکم دے دیا

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2021
منصوبے میں تبدیلیاں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ہدایات پر کی گئی تھیں — فائل فوٹو: عاصم علی
منصوبے میں تبدیلیاں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ہدایات پر کی گئی تھیں — فائل فوٹو: عاصم علی

اسلام آباد: حکومت نے ایک کھرب 25 ارب 80 کروڑ روپے کے 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کے خصوصی آڈٹ کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آڈٹ کا حکم منصوبے کے پی سی ون میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کی جانب سے کسی قسم کی منظوری کے بغیر تبدیلیاں کیے جانے پر دیا گیا۔

دستاویزات کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے منظور شدہ منصوبے کے صوبائی اور وفاقی پہلوؤں میں انحراف پایا۔

یہ بھی پڑھیں:وزارت ماحولیات 10 ارب درخت منصوبے کے خصوصی آڈٹ پر رضامند

جنوری میں بلین ٹری سونامی منصوبے پر نظرِ ثانی کے لیے ہوئے اجلاس کے نکات کی بنیاد پر آڈٹ کا حکم دیا گیا۔

منصوبے میں تبدیلیاں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ہدایات پر کی گئی تھیں۔

پی سی ون میں ہوئی تبدیلیوں میں صوبوں میں اس منصوبے کے نام میں تبدیلی، جنگلات اور جنگی حیات کے اجزا کے تحت کووڈ 19 کی صورتحال کی وجہ سے فنڈز حوالے کرنا اور کچھ پروگرامز کے لیے پراجیکٹ ڈائریکٹرز کے تقرر میں ناکامی جبکہ فنڈز کا غیر مؤثر استعمال شامل ہے۔

سرسبز پاکستان کے لیے 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کی منظوری اگست 2019 میں ایکنک نے دی تھی۔

مزید پڑھیں: 'بلین ٹری سونامی' کی نگرانی کیلئے 3 غیر سرکاری تنظیمیں مقرر

منصوبے کے وفاقی پہلو میں اسلام آباد کی ہوا کا معیار بہتر بنانے کے علاوہ دیگر پروگرامز مثلاً مارگلہ ہلز نیشنل پارک کنورزیشن، اسلام آباد کی بطور ماڈل شہر ترقی کے جامع منصوبے پر عمل کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کے لیے شجرکاری کی سرگرمیاں اور پانی کا معیار شامل ہے۔

تاہم صوبائی پہلو میں وزارت منصوبہ بندی نے مشاہدہ کیا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے محکمہ جنگلی حیات کے متعلقہ محکموں کی فنڈنگ کے ناکافی استعمال کی وجہ سے بلوچستان میں چڑیا گھر کی تعمیر کو روکنے کی ہدایت کی تھی۔

مالی سال 2019-2020 میں 30 کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے جس میں سے حکومت بلوچستان نے 9 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کیے جبکہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے کام روکنے کے حکم پر بقیہ 2 کھرب 7 لاکھ روپے واپس کردیے گئے تھے۔

پنجاب میں وزارت منصوبہ بندی نے دیکھا کہ متعلقہ فورم کی منظور کے بغیر جنگلی حیات کا پہلو تبدیل کردیا گیا اس کے ساتھ دفتری آلات اور گاڑیوں کے ساتھ عملہ بھی تعینات نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں