ریلوے نے حادثات کی روک تھام کیلئے لاہور ڈویژن کے 924 مقامات پر باڑ لگادی

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2021
پاکستان ریلویز گزشتہ 2 برسوں سے خاص طور پر حادثات میں اضافے کے باعث مشکلات کا شکار تھی— فائل فوٹو: ڈان
پاکستان ریلویز گزشتہ 2 برسوں سے خاص طور پر حادثات میں اضافے کے باعث مشکلات کا شکار تھی— فائل فوٹو: ڈان

لاہور: حادثات کو قابو کرنے اور راہگیروں کی جانب سے ریلوے لائنز غیر قانونی طور پر عبور کرنے کو روکنے کے لیے پاکستان ریلوے نے لاہور ڈویژن کے مختلف حصوں میں 924 غیر مجاز گزرگاہوں/ پوائنٹس بند کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزرگاہوں کو 28 کلومیٹر طویل رقبے پر باڑ لگا کر بند کیا گیا جو لاہور-رائیونڈ- اوکاڑہ، لاہور شاہدرہ-گوجرانوالہ، لاہور- نارووال کے علاوہ راولپنڈی اور لاہور-شیخوپورہ-فیصل آباد سیکشن تک پھیلی ہوئی ہے۔

ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ناصر خلیلی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جن گزرگاہوں کو راہگیر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریلوے لائن عبور کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے انہیں باڑ لگا کر بند کردیا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ کے نزدیک مسافر کوسٹر ٹرین کی زد میں آگئی، 22 افراد ہلاک

انہوں نے بتایا کہ اس میں لاہور تا شاہدرہ ٹریک پر 14 انتہائی اہم مقامات بھی شامل ہیں، اس حصے کو متعدد مہلک اور غیر مہلک حادثات کی وجہ سے دونوں اطراف سے مکمل طور پر باڑ لگا کر بند کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ریلوے ٹریک غیر قانونی طور پر عبور کرنے پر 100 افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے ہیں۔

مزید برآں بے جا مداخلت کے خلاف قومی مہم کے دوران دیگر 700 افراد پر معمولی جرمانوں/ سزاؤں کا اطلاق بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان ریلویز گزشتہ 2 برسوں سے خاص طور پر حادثات میں اضافے کے باعث مشکلات کا شکار تھی۔

مزید پڑھیں: قصور میں ٹرین کی کار کو ٹکر، 2 نوبیاہتا جوڑے ہلاک

بڑے حادثات میں سکھ یاتریوں کو پیش آنے والا حادثہ بھی شامل تھا جس میں فاروق آباد کے نزدیک ان کو لے جانے والی کوچ نے ایک مقام سے ریلوے لائن عبور کرنے کی کوشش کی اور مسافر ٹرین کی زد میں آگئی تھی۔

اسی طرح پتوکی میں ایک لیول کراسنگ پر ایک کار کی ٹرین کی ٹکر کے نتیجے میں 2 نئے شادی شدہ جوڑے ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ساہیوال کے نزدیک ایک گزرگاہ پر ٹرین کی موٹر سائیکل سے ٹکر میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ متعدد لوگوں نے ٹرین کو نزدیک آتا دیکھنے کے باوجود ریلوے لائن عبور کرنے یا ٹریک پر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کی کوشش میں بھی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھوئے۔

ریلوے عہدیدار کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے حادثات کے باعث ڈویژنل ریلوے انتظامیہ کے پاس ریلوے پولیس اور متعلقہ اداروں کو شامل کر کے ٹھوس اقدامات اٹھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حیدر آباد کے قریب مسافر ٹرین کی مال گاڑی کو ٹکر، 3 افراد ہلاک

انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی گزرگاہوں سمیت کل رقبے میں غیر محفوظ مقامات اور باڑ پر مشتمل ایک لاکھ مربع فٹ پر مشتمل ہے اور مختلف حصوں میں 28 کلومیٹر طویل علاقے تک پھیلی ہوئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان ریلوے لاہور کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ رواں برس مسافروں کی معمولی تعداد، کورونا وائرس کی پابندیوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے عید کی خصوصی ٹرینیں چلانے کی شاید ضرورت نہ پڑے۔

تبصرے (0) بند ہیں