پنجاب میں دیہاتوں میں پانی کی فراہمی کیلئے ورلڈ بینک سے 50 کروڑ ڈالر قرض کی درخواست

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2021
منصوبے سے 16 اضلاع اور تحصیلوں میں 66 لاکھ 50 ہزار افراد پر مشتمل آبادی مستفید ہوگی — فائل فوٹو:اے ایف پی
منصوبے سے 16 اضلاع اور تحصیلوں میں 66 لاکھ 50 ہزار افراد پر مشتمل آبادی مستفید ہوگی — فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: پنجاب حکومت نے 16 اضلاع اور تحصیلوں میں 66 لاکھ 50 ہزار افراد پر مشتمل آبادی کے لیے صفائی ستھرائی کے مسائل حل کرنے اور پانی کی فراہمی کے لیے عالمی بینک سے 50 کروڑ ڈالر قرض کی درخواست کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں گورننس اور ادارہ جاتی اصلاحات، پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی دونوں کے لیے سرمایہ کاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مانیٹرنگ کو مستحکم کرنے، صلاحیت کی ترقی اور طرز عمل میں تبدیلی شامل ہوگی۔

ورلڈ بینک کی ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں پنجاب کے اُن اضلاع کو نشانہ بنایا جائے گا جو غریب ترین ہیں اور ان میں بچوں کی انشوونما صفائی کے انفرااسٹرکچر تک رسائی اور آلودہ پینے کے پانی کے حوالے سے سنگین مسائل ہیں۔

مزید پڑھیں: ورلڈ بینک سے ہائبرڈ سوشل پروٹیکشن اسکیم کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا قرض طلب

اس منصوبے کے تحت خوشاب، میانوالی، سرگودھا، چکوال، بھکر، پاکپتن، چنیوٹ، جھنگ، راجن پور، رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان، لودھراں، بہاولپور، مظفر گڑھ، بہاولنگر اور ملتان اضلاع میں تقریباً 2 ہزار دیہاتوں، بڑی بستیوں اور 8 ہزار 500 چھوٹی بستیوں میں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

یہ اضلاع اپنے خطے میں بدترین ہیں، مجموعی طور پر وسطی اور شمالی پنجاب کے مقابلے میں جنوبی پنجاب میں پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی اور بچوں کی صحت کی صورتحال بہت خراب ہے۔

منصوبے کے دستاویزات کے مطابق مجموعی طور پر منصوبے سے ماحولیاتی اور معاشرتی حالات بشمول گاؤں میں صفائی ستھرائی اور پینے کے پانی تک بہتر رسائی سے ماحولیات اور صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ-19 کے منفی اثرات: آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے مستفید ہونے والوں میں پاکستان بھی شامل

صوبے میں دیہی ٹھوس فضلہ کی پیداوار کے بارے میں محدود تحقیق سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اوسطاً دیہی گھرانے میں 61 کلوگرام اور ایک عام گاؤں میں ہر ماہ تقریباً 23 ہزار 500 کلوگرام ٹھوس فضلہ پیدا ہوتا ہے۔

اس میں سے 64 فیصد بائیوڈیگریڈ ایبل اور کھاد بنانے کے لیے موزوں ہے، 18 فیصد ری سائیکل کے قابل ہے اور صرف 18 فیصد فضلے کو محفوظ طریقوں سے ضائع کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹھوس فضلے کے انتظام کی سرگرمیاں پہلی پیشرفت میں شامل ہوگی جس پر عمل درآمد ہوگا اور اس میں پیش رفت کے حوالے سے نگرانی کی جائے گی۔

یہ طرز عمل میں تبدیلی کے پہلے دور کے اثرات اور دیہات کے رہائشیوں اور دیہاتی تنظیموں کی گاؤں کی حفظان صحت کو برقرار رکھنے میں اپنے اپنا کردار ادا کرنے کی تیاری دونوں کی پیمائش کے طور پر کام کرے گا۔

ناقص انتظام شدہ جانوروں کا فضلہ بھی ماحول میں بیکٹیریل آلودگی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

دیہی پنجاب میں گھرانوں میں یہ عام ہے کہ وہ مویشیوں اور مرغیوں کو مکانوں کے اندر یا اس کے آس پاس رکھتے ہیں جس سے جانوروں کے فضلے کا ارتکاز انسانوں کے بہت قریب ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی بینک کو گردشی قرضے پر قابو پانے کے منصوبے کی تفصیلات فراہم

منصوبہ مقامی سطح پر جانوروں کے فضلے کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے معمولی سامان کے ساتھ طرز عمل میں تبدیلی کی حمایت کرے گا۔

اس منصوبے کے تحت دیہی پنجاب میں کورونا وائرس کے خاتمے کے اقدامات کو مختلف اقدامات کے ذریعے مدد ملے گی اور اس کی توجہ ان اقدامات پر مرکوز رکھی جائے گی جو گھروں اور برادریوں میں جسمانی دوری اور بنیادی حفظان صحت کو یقینی بنانے کے لیے کرسکتے ہیں۔

منصوبے پر عمل درآمد کی پیشرفت، ڈبلیو ایس ایس خدمات کی فراہمی کی کارکردگی، واش اور متعلقہ مالی انتظامی معلومات کے لیے عوامی اور ڈونر فنڈز کے بہاؤ کو معلوم کرنے اور نتائج جاننے کے لیے منصوبہ آئی ٹی پر مبنی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم تیار اور استعمال کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں