Dawnnews Television Logo
—فوٹو: اے ایف پی

'تاریخی فیصلہ': جسٹس قاضی فائز کیس کے فیصلے پر وکلا، ماہرین کا ردعمل

سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ کے 6 ججوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست نظرثانی منظور کی۔
اپ ڈیٹ 27 اپريل 2021 01:42pm

قانونی برادری کے اراکین، تجزیہ کاروں اور سیاست دانوں نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیلوں کی منظوری کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مثالی اور تاریخی قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ میں دائر نظر ثانی درخواست کی سماعت کے دوران کے درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور بینچ میں شامل دیگر ججوں کے ریمارکس میڈیا میں نمایاں ہوتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں منظور، ایف بی آر کی تمام کارروائی کالعدم

عدالت عظمیٰ کے 6 ججوں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس امین الدین خان، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے نظرثانی کی درخواست منظور کرلی۔

سپریم کورٹ کا 10 رکنی بینچ جون 2020 کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کر رہا تھا، صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے اثاثوں کے خلاف انکوائری کی اجازت دی گئی تھی۔

عدالت نے ایف بی آر اور دیگر اداروں کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں کے خلاف اثاثوں کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو 'غیر قانونی' قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے رد عمل میں وکیل اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر صلاح الدین احمد نے کہا کہ یہ فیصلہ 'ان لوگوں کے لیے بڑی فتح ہے جو پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کے حامی ہیں'۔

کالم نگار زاہد حسین نے 'تاریخی فیصلہ قرار دیا'۔

معروف صحافی مظہر عباس نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ ابھی نہیں آیا لیکن آج کا فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے گزشتہ برس 19 جون کو ریفرنس مسترد ہونے کے بعد دوسری کامیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاریخ بتائے گی کہ ایک جج کیوں زیر عتاب آیا'۔

وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے ٹوئٹ میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 'روایت کو چیلنج کیا، ان لوگوں کے لیے حیرانی ہوئی جو سمجھتے تھے کہ روایتی انداز میں ماضی کے کئی ججوں کی طرح استعفیٰ دیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: جو بدنیتی میرے کیس میں سامنے آئی کبھی نہیں دیکھی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

انہوں نے کہا کہ 'وہ اسٹبلشمنٹ سےعدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے'۔

صحافی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ 6 ججوں کی جانب سے 'تاریخی فیصلہ' کیا گیا اور قانون کی بالادستی برقرار رکھی اور قاضی فائز عیسیٰ کیس میں انصاف کیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ تقسیم پر مبنی فیصلہ عدلیہ کی خوب صورتی ہے۔

انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ کے ساؤتھ ایشیا کی لیے قانونی مشیر ریما عمر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ سپریم کورٹ کا مختصر حکم نامہ خوش گوار ہے۔