کورونا کیسز میں بہتری نہیں آئی تو باقی شہروں میں بھی لاک ڈاؤن لگایا جاسکتا ہے، ڈاکٹر فیصل

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2021
ان کا کہنا تھا کہ ہم یومیہ بنیاد پر طبی مراکز کی استعددکار بتدریج بڑھاتے جارہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ ہم یومیہ بنیاد پر طبی مراکز کی استعددکار بتدریج بڑھاتے جارہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے خبردار کیا ہے کہ اگر کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا اور ایس او پیز پر عملدرآمد میں بہتری نہیں آئی تو باقی شہروں میں لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ این سی او سی کے تحت تمام شہروں کا ڈیٹا موصول ہوتا ہے جس میں ایس او پیز پر عملدرآمد سے متعلق معلومات بھی ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے چھوٹے اضلاع میں مثبت کیسز کی شرح میں اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجادی

انہوں نے کہا کہ 'وصول ہونے والے اعداد و شمار سے بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ متعلقہ شہر یا علاقے میں ہیلتھ کیئر سینٹر پر کتنا دباؤ ہے'۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے زور دیا کہ این سی او سی کے فیصلوں اور ان کے طریقہ کار پر بھروسہ رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی تعداد میں ڈیٹا موجود ہونے اور اس کے تجزیے کی بنیاد پر فیصلے کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یومیہ بنیاد پر طبی مراکز کی استعددکار بتدریج بڑھاتے جارہے ہیں تاکہ کیسز کی بڑھتی تعداد کو طبی سہولیات میسر ہوسکے۔

'میڈیکل آکسیجن کی درآمد کیلئے گفت و شنید جاری ہے'

علاوہ ازیں بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے میڈیکل آکسیجن کی سپلائی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں این سی او سی کے تحت ہی ایک کمیٹی موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمیٹی تمام امور کا بغور جائزہ لے رہی ہے جبکہ ملکی سطح پر میڈیکل آکسیجن کی طلب کو پورا کرنے کی بھی تیاری کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں موجود وائرس کی قسم کا پاکستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وزارت صحت

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ آکسیجن پلانٹس کا باقاعدگی سے معائنہ ہورہا ہے اور اگر طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوا تو نان کمرشل انڈسٹری سے آکسیجن کے حصول کا طریقہ بھی ہمارے پاس موجود ہے۔

انہوں نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ میڈیکل آکسیجن کی درآمد کے لیے گفت و شنید جاری ہے۔

معاون خصوصی برائے صحت نے ویکسین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کی فراہمی بلا تعطل اور انتہائی شفاف طریقے سے جاری ہے۔

'حکومت عطیہ کردہ ویکسین پر انحصار نہیں کررہی'

ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس تاثر کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت عطیہ یا تحفے میں آئی ویکسین پر انحصار کررہی ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے وضاحت کی کہ 'ہم پہلے ہی تین ویکسین مینوفیکچرنگ کمپنیوں سے ویکسین خرید رہے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ 30 مارچ سے اب تک 30 لاکھ ویکسین خریدی جا چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: این سی او سی کا کورونا کی زیادہ شرح والے علاقوں میں لاک ڈاؤن پر غور

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ مزید 3 کروڑ ویکسین کے حصول کے لیے معاہدے کرلیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک معاہدہ ٹیکنالوجی سے متعلق ہے جس کے تحت ویکسین کی بھرائی ملک میں ہوگی۔

معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ اس کے برعکس چین کی جانب سے 17 لاکھ ویکسین بطور تحفہ موصول ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینا کہ پاکستان محض عطیہ کردہ ویکسین پر انحصار کر رہا ہے، یہ گمرہ کن بیان ہے۔

'عالمی سطح پر ویکسین کی قلت کا سامنا ہے'

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ یہ ذہن میں رہے کہ عالمی سطح پر ویکسین کی قلت کا سامنا ہے اور طلب و رسد کا تناسب عدم توازن کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھی ویکسینیشن کا عمل مختصر وقت کے لیے روکنا پڑا تھا جس کی بنیادی وجہ ویکسین کی سپلائی میں تعطل تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے ایڈونس بکنگ کرائی لیکن اس کے باوجود ویکسین کی سپلائی پر اثر پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوویکس کی جانب سے آنے والی ویکسین تاحال موصول نہیں ہوسکی۔

'ملک بھر میں 12 سو ویکسینیشن سینٹرز ہیں'

علاوہ ازیں ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ ملک بھر میں 12 سو ویکسینیشن سینٹرز ہیں جس میں سے 22 میگا سینٹرز ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یومیہ 5 ہزار افراد کو ویکسین دینے کی استعداد کار موجود ہے جبکہ اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے.

یہ بھی پڑھیں: بشریٰ انصاری کا کورونا سے متاثرہ بہن کے نام جذباتی پیغام

ان کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن سینٹر جمعہ کو بند جبکہ اتوار کو کھلے ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ 40 سال سے زائد عمر افراد کے لیے ویکسین رجسٹریشن کھول دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں