سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ایران سے اچھے تعلقات کے خواہش مند

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2021
محمد بن سلمان نے انٹرویو میں مفاہمانہ لہجہ اختیار کیا—فائل/فوٹو: بلومبرگ
محمد بن سلمان نے انٹرویو میں مفاہمانہ لہجہ اختیار کیا—فائل/فوٹو: بلومبرگ

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے روایتی حریف ایران سے مفاہمانہ رویہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ تہران سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں جبکہ ذرائع کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان بغداد میں خفیہ مذاکرات بھی ہوچکے ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ‘ایران ہمسایہ ملک ہے اور ہم سب ایران کے ساتھ اچھے اور خصوصی تعلقات کے خواہاں ہیں’۔

مزید پڑھیں: ایران نے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کا عندیہ دے دیا

خیال رہے کہ دونوں ممالک خطے میں بالادستی کے حوالے سے خوف کا شکار ہوئے تھے اور 2016 میں سعودی عرب میں ایک عالم کو سزائے موت دیے جانے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ ایران کے حالات ابتر نہ ہوں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران آگے بڑھے، خطے اور دنیا کو استحکام کی طرف لے جائے’۔

انہوں نے کہا کہ ریاض خطے اور عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر تہران کے ‘منفی رویے’ کا حل ڈھونڈنے کے لیے کام کر رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد کا لہجہ گزشتہ انٹرویو کے مقابلے میں مفاہمانہ تھا کیونکہ اس سے قبل انہوں نے ایران پر خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کاالزام لگایا تھا۔

محمد بن سلمان نے ایران سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی۔

فنانشل ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 9 اپریل کو بغداد میں عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الخدیمی کی ثالثی میں مذاکرات ہوئے تھے جو مذکورہ رپورٹ تک خفیہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران کے معاملے پر امریکا کے ساتھ تعاون کا عزم

عراقی حکومت کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو ان مذاکرات کی تصدیق کی تھی جبکہ مغربی سفارت کاروں نے کہا تھا کہ بہتر تعلقات اور کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کے بارے میں انہیں پہلے ہی بریف کیا گیا تھا۔

سعودی عرب نے سرکاری میڈیا کے ذریعے ان مذاکرات کی تردید کی تھی جبکہ تہران بدستور خاموش رہا تھا تاہم اتنا کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کا ہمیشہ خیرمقدم کیا جائے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان یہ اقدامات ایسے موقع پر کیے جا رہے ہیں جب امریکی صدر جوبائیڈن خطے میں طاقت کے توازن میں تبدیلی لارہے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ختم کیے گئے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔

سعودی عرب اور ایران خطے میں کئی تنازعات میں ایک دوسرے کے شدید مخالف ہیں، جس میں شام سے یمن تک تنازعات شامل ہیں جہاں سعودی عرب اتحادیوں کے ساتھ حوثی باغیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔

ایران حوثی باغیوں کی حمایت کرتا ہے جو سعودی عرب اور ان کی اتحادی فوجیوں کے خلاف 2015 سے لڑ رہے ہیں۔

حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر میزائل حملے بھی کیے گئے جن میں تیل کی تنصیبات پر حملے بھی شامل ہیں۔

محمد بن سلمان نے اس انٹرویو میں باغیوں کے ساتھ جنگ بندی اور مذاکرات کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں