چین نے اپنے نئے خلائی اسٹیشن کا پہلا موڈیول لانچ کردیا ہے۔

یہ خلا میں انسانوں کے قیام اور مختلف معاملات کی کھوج کے چین کے بلند عزائم کا ایک اہم سنگ میل ہے۔

ٹیان ہی نامی اس موڈیول میں 3 افراد کی رہائش کے لیے کوارٹر موجود ہیں اور اسے 28 اپریل کو لانگ مارچ 5 بی راکٹ سے لانچ کیا گیا۔

یہ خلائی اسٹیشن 2022 تک مکمل فعال ہونے کی توقع ہے اور اس سے قبل 10 مشنز کے ذریعے زمین کے مدار میں اسپیس اسٹیشن کے مزید حصے بھیج کر اسمبل کیے جائیں گے۔

چین کی جانب سے خلائی کھوج کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کیے جارہے ہیں اور اس حوالے سے ٹیکنالوجی پیشرفت بھی کی جارہی ہے۔

چین کے خلائی پروگرام نے حال ہی میں چاند کی سطح کے نمونے واپس لانے میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ آئندہ ماہ مریخ پر اس کا مشن لینڈ ہونے کی توقع ہے۔

خلائی اسٹیشن کے موڈیول کو بھیجنے کے مشن کو روانہ ہوتے ہوئے بیجنگ میں چینی وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ قیادت نے لائیو دیکھا۔

چین کا یہ اسپیس اسٹیشن مکمل ہونے پر زمین کے زیریں مدار میں 15 سال تک موجود رہے گا۔

کم از کم 12 خلابازوں کی جانب سے پرواز اور اسٹیشن میں رہنے کی تربیت حاصل کی جارہی ہے جبکہ چین کا پہلا انسان بردار مشن جون میں بھیجے جانے کا امکان ہے۔

2022 کے آخر تک مکمل ہونے پر ٹی شکل کے اس اسپیس اسٹیشن کا وزن 66 ٹن ہوگا جو کہ موجودہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے چھوٹا ہے۔

ٹیان ہی میں ڈوکنگ پورٹ ہوگی اور چین کے طاقتور اسپیس سیٹلائیٹ سے منسلک ہوسکے گا۔

چین کی جانب سے اپنے اسپیس اسٹیشن کو آئی ایس ایس کی طرح استعمال کرنے کا منصوبہ تو نہیں مگر چینی حکام کا کہنا ہے کہ گیرملکی شراکت داری کی راہ کھلی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں