کرپشن ریفرنس میں آصف زرداری 20 مئی کو طلب

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2021
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف زرداری کو بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ سے 8 ارب 30 کروڑ روپے کی مشکوک لین دین سے متعلق کیس میں طلب کیا — فائل فوٹو:اے پی
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف زرداری کو بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ سے 8 ارب 30 کروڑ روپے کی مشکوک لین دین سے متعلق کیس میں طلب کیا — فائل فوٹو:اے پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بدعنوانی کے ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو 20 مئی کو طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے آصف علی زرداری کو بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ سے 8 ارب 30 کروڑ روپے کی مشکوک لین دین سے متعلق کیس میں طلب کیا۔

اسی عدالت نے 6 مئی کو آمدن سے زائد اثاثے اور باغ ابن قاسم کرپشن اسکینڈل میں مبینہ کردار پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے پارکس اور باغبانی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیاقت علی قائمخانی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے 15 اپریل کو ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: سابق صدر آصف زرداری کے خلاف 8 ارب روپے کی بدعنوانی کا ریفرنس دائر

بیورو باغ ابن قاسم کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور اسے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے دو پلاٹس کے ساتھ غیر قانونی طور پر جوڑنے کے سلسلے میں تحقیقات کر رہا ہے۔

عدالت نے ریفرنس میں کارروائی کا آغاز کیا اور نیب کو ملزمان میں ریفرنس کی کاپیاں تقسیم کرنے کی ہدایت کی۔

نیب نے لیاقت قائمخانی پر سرکاری ملازمت کے دوران 5 مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیز میں جائیدادیں خریدنے کا الزام عائد کیا۔

اسی معاملے میں نیب نے جون 2019 میں سابق ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ افسر سجاد علی عباسی کو گرفتار کیا تھا۔

وہ ایک نجی تعمیراتی کمپنی کو ایمنٹی پلاٹ فراہم کرنے والی کمیٹی کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس ہی باغ ابن قاسم کی زمین ریگولرائز کرنے والی سندھ لینڈ کمیٹی کا بھی حصہ تھے۔

لیاقت قائمخانی کو ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد چند سال قبل میئر کراچی کا مشیر تعینات کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشکوک ٹرانزیکشن کا معاملہ: آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

انہوں نے سابق میئر کراچی نعمت اللہ خان اور مصطفیٰ کمال کے دور میں بھی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

گزشتہ سال ستمبر میں نیب نے لیاقت قائمخانی کے گھر سے 8 گاڑیاں، اسلحہ، جائیداد کی فائلیں، زیورات اور کے ایم سی کے سرکاری ریکارڈ قبضے میں لیا تھا۔

پی ای سی ایچ ایس کے بلاک 6 میں ان کے گھر سے تلاشی کے دوران کراچی اور لاہور کے 7 بنگلوں کی دستاویزات بھی ملی تھیں۔

لیاقت قائم خانی کے گھر سے کے ایم سی کی 'اصل فائلیں' بھی ضبط کی گئی تھیں۔

علاوہ ازیں احتساب عدالت نے 8 ارب روپے کے مشکوک لین دین سے متعلق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

عدالت نے آصف علی زرداری کے اسٹینوگرافر مشتاق احمد کو اس معاملے میں 20 مئی کو طلب کرلیا ہے۔

نیب نے آصف علی زرداری پر الزام لگایا کہ انہوں نے کلفٹن میں اپنا محل نما مکان بد عنوانی سے حاصل کیے گئے پیسوں سے تعمیر کیا ہے۔

ریفرنس کے مطابق مشتاق احمد نے مکان کی تعمیر کے لیے 15 کروڑ روپے فراہم کیے تھے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کے خلاف سوئس اکاؤنٹس کیس دوبارہ کھل سکتا ہے، فواد چوہدری

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اپنے دعوے کے شواہد فراہم نہیں کرسکے ہیں کہ انہوں نے مکان قانونی ذرائع سے خریدا تھا۔

ریفرنس کے مطابق مشتاق احمد کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے 8 ارب 30 کروڑ روپے کا غیر قانونی لین دین ہوا جبکہ رقم بحریہ ٹاؤن کو ادا کی گئی۔

ملزم مشتاق احمد 2009 سے 2013 تک ایوان صدر میں سرکاری ملازم کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔

انہیں سینیٹر رخسانہ بنگش کی سفارش پر بطور اسٹینوگرافر بھرتی کیا گیا تھا۔

اس کیس کے تیسرے ملزم و بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے داماد زین ملک پہلے ہی نیب کے ساتھ پلی بارگین پر دستخط کر چکے ہیں اور انہوں نے قومی خزانے میں 9 ارب روپے جمع کرائے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں