'2020 میں کورونا کے باعث روزگار سے محروم خواتین کو 800ارب ڈالر کا نقصان'

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2021
خواتین نے دنیا بھر میں 6کروڑ 40 لاکھ سے زائد نوکریاں گنوائیں — فائل فوٹو: رائٹرز
خواتین نے دنیا بھر میں 6کروڑ 40 لاکھ سے زائد نوکریاں گنوائیں — فائل فوٹو: رائٹرز

کووڈ-19 کے بحران سے 2020 میں خواتین کو نوکریاں گنوانے سے کم از کم 800ارب ڈالر کی آمدن کا نقصان پہنچا ہے اور یہ رقم 98 ممالک کی مشترکہ جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہے۔

20 آزاد فلاحی تنظیموں کی کنفیڈریشن آکسفام کے مطابق عالمی سطح پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے پچھلے سال 6 کروڑ 40 لاکھ سے زائد ملازمتیں گنوا دیں جو مجموعی طور پر 5 فیصد نقصان بنتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں مردوں نے 3.9 فیصد نوکریاں گنوائیں۔

مزید پڑھیں: 'ہم آپ کو نوکریاں نہیں، کاروبار کرنے کیلئے سلائی مشین دیں گے'

آکسفام انٹرنیشنل کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بیبریئلا بُچر نے کہا کہ کووڈ-19 کے وبائی مرض کی وجہ سے مرتب ہونے والے معاشی نقصانات کے سبب خواتین بھی بری طرح متاثر ہوئیں جنہیں نوکریوں میں غیرمتناسب نمائندگی، کم اجرت، معمولی فوائد اور نوکریاں محفوظ نہ ہونے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے اور اس غلطی کو سدھارنے کے بجائے حکومتوں نے خواتین کی نوکریاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور دنیا بھر میں خواتین 800ارب ڈالر تنخواہ کی حامل نوکریاں گنوا بیٹھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس محتاط اندازے میں وہ لاکھوں خواتین شامل نہیں جو کسی نہ کسی غیررسمی کام سے جڑی ہوئی تھیں اور اس دوران اپنے روزگار سے محروم ہو گئیں اور اس طرح دنیا بھر میں کووڈ-19 نے کام کرنے والی خواتین پر بہت برے اثرات مرتب کیے ہیں۔

اوکسفام کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جس وقت دنیا بھر میں خواتین روزگار گنوا رہی تھیں تو ایمازون جیسی کمپنیاں ترقی کر رہی تھیں، ایمیزون نے 2020 میں 700 ارب ڈالر کا منافع کمایا، جہاں ایک طرف خواتین نے دنیا بھر میں 800ارب ڈالر مالیت کی نوکریاں گنوائیں تو دوسری جانب امریکی حکومت نے 2020 میں دنیا کے سب سے بڑے دفاعی بجٹ پر 721.5ارب ڈالر خرچ کیے۔

مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا بدترین بحران، 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگار

اس سلسلے میں بتایا گیا کہ عالمی سطح پر کم تنخواہ دار طبقوں جیسے خوردہ، سیاحت اور کھانے کی سروسز جیسے غیریقینی شعبوں میں خواتین کی زیادہ نمائندگی تھی لیکن یہ شعبے وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جنوبی ایشیا، صحارا افریقہ اور لاطینی امریکا میں خواتین کی اکثریت غیر رسمی ملازمت کا حصہ ہیں۔

آکسفام نے مزید کہا کہ خواتین دنیا کی صحت اور معاشرتی نگہداشت کی نفری کا 70فیصد ہیں اور وہ ان شعبوں کا انتہائی اہم حصہ ہیں لیکن ان کو انتہائی کم تنخواہ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے کووڈ-19 سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔

بیبریئلا بچر نے کہا کہ ان ڈرامائی تبدیلیوں کے اثرات آنے والے کچھ سالوں تک محسوس ہوں گے، مزید 4 کروڑ 70 لاکھ خواتین کے انتہائی غربت کا شکار ہونے کا امکان ہے جو 2021 میں 1.90 ڈالر یومیہ اجرت کما رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: دبئی جانے والے پاکستانیوں کی دردناک کہانی

رپورٹ کے مطابق امریکا میں ہر 6 میں سے ایک غیرسفید فام عورت کو کورونا کی وجہ سے غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

آکسفام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ دنیا بھر میں حکومتوں کو خواتین کو روزگار کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے کوششیں کرنے چاہئیں اور اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں