اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے حتمی نتائج کے اجرا کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسمٰعیل کی دوبارہ گنتی کی درخواست 4 مئی کو سماعت کے لیے بھی مقرر کردی۔

مزید پڑھیں: کراچی: این اے-249 ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل کامیاب

ای سی پی کے حکم امتناع میں کہا گیا کہ این اے 249 کے لیے ضمنی انتخاب 29 اپریل کو ہوا اور عارضی نتیجہ اگلے دن ریٹرننگ افسر (آر او) نے اعلان کیا تھا۔

اس میں بتایا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار ڈاکٹر مفتاح اسمٰعیل نے اسی دن دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دائر کی تھی جسے آر او نے یکم مئی کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں اُمیدوار نے الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے تحت پورے حلقے کی مکمل گنتی کی درخواست دی۔

اس میں بتایا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق فارم 45 اور فارم 47 میں درج مجموعی ووٹوں میں فرق ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ جمہوریت کیلئے افسوسناک ہے، شہباز گل

حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے 30 اپریل کو واٹس ایپ / آر ٹی ایس کے ساتھ فارم 45 کے فرانزک آڈٹ کے لیے بھی درخواست جمع کروائی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اس وقت تک حتمی نتائج کا کام مکمل نہیں ہوا تھا۔

اس میں کہا گیا کہ انتخابی حلقے میں ڈالے گئے ووٹ میں کامیابی کا مارجن 5 فیصد سے بھی کم ہے یا انتخابی ایکٹ کے سیکشن 95 (5) کے مطابق 10 ہزار ووٹوں میں سے بھی کم ہے۔

ای سی پی کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کمیشن کو این اے 249 میں ووٹوں کی گنتی کی بجائے دوبارہ انتخابات کے لیے جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے حلقہ این اے-249 میں ضمنی انتخاب 29 اپریل کو ہوگا، الیکشن کمیشن

اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حلقہ این اے 249 میں ٹرن آؤٹ بہت کم تھا کیونکہ مجموعی 21 فیصد رجسٹرڈ ووٹ ڈالے گئے تھے اور جیتنے والے امیدوار نے پانچ فیصد سے بھی کم ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی۔

فواد چوہدری نے اس طرح کے انتخاب کو 'جمہوریت کے ساتھ مذاق' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہر کوئی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی صورتحال کو جانتا ہے اور تمام جماعتوں نے این اے 249 میں پی پی پی کے امیدوار کی جیت پر تنقید کی ہے۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ہر انتخاب میں ہارنے والی جماعت عام طور پر فاتح کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے اور دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے۔

یاد رہے کہ 29 اپریل کو ہونے والے کراچی کے حلقہ این اے-249 کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو محض 683 ووٹوں کے فرق سے شکست دی جبکہ 731 ووٹ مسترد ہوئے تھے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی نے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کا الزام لگا کر نتیجہ مسترد کردیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ صرف چند سو ووٹس کے ذریعے مسلم لیگ (ن) سے الیکشن چوری کرلیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں