چینی اسکینڈل کی تحقیقات میں بغیر ثبوت گرفتاری نہیں ہوگی، ایف آئی اے

اپ ڈیٹ 02 مئ 2021
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ایڈیشنل ڈائریکٹر اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ابو بکر خدا بخش نے فیصلہ کیا ہے کہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور محمد رضوان نے بھی اجلاس میں شرکت کی تھی۔

مزید پڑھیں: چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کرنے والے افسر کو ہٹا دیا گیا

اس سے قبل محمد رضوان کو حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 'ناراض' رہنما جہانگیر خان ترین اور 30 قانون سازوں کے مطالبے پر تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا تھا'۔

ابوبکر خدا بخش نے تصدیق کی کہ چینی اسکینڈل میں بغیر کسی ثبوت کے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

محمد رضوان کو تحقیقات ٹیم کے سربراہ کی حیثیت سے عہدے سے ہٹانے کے بعد معاملے میں 'سست' پیشرفت سے متعلق سوال کے جواب میں ابوبکر خدا بخش نے کہا کہ یہ معاملہ نہیں ہے، ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم اپنا کام پیشہ ورانہ انداز میں کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی اسکینڈل: علی ظفر کی جہانگیر ترین کی ٹیم، ایف آئی اے کے افسران سے علیحدہ ملاقاتیں

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے چینی اسکینڈل کی تحقیقات کی نگرانی کی ذمہ داری سینیٹر علی ظفر کو دی گئی ہیں اور انہوں نے جہانگیر ترین کی قانونی ٹیم اور ایف آئی اے کے عہدیداروں سے اس معاملے کی اب تک کی جانے والی تحقیقات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ملاقاتیں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف درج ایف آئی آر پر ایف آئی اے کی تحقیقات کا تجزیہ کم سے کم وقت کے اندر مکمل ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اُمید ہے کہ ایک ماہ کے اندر حتمی رپورٹ مئی میں وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔

مزیدپڑھیں: ایف آئی اے چینی اسکینڈل تحقیقات، جہانگیر ترین نے جواب جمع کرادیا

وزیر اعظم نے سینیٹر علی ظفر پر مشتمل ایک رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا مقصد یہ جاننا ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف قانونی کارروائی حقائق پر مبنی ہے یا انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔

کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی اپنی پارٹی کے 30 قانون سازوں سے ملاقات کے بعد کیا گیا تھا جنہوں نے جہانگیر ترین کے اس مؤقف کی حمایت کی تھی کہ انہیں شکار کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں