اسلام آباد: پاور ڈویژن کے مطابق دو سالہ سرکلر ڈیبٹ منیجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کے آغاز پر غیر حقیقی سبسڈی مختص کرنے کی وجہ سے گردشی قرضے میں کمی کا امکان نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کو اعتماد میں لیا تھا کہ گردشی قرضے میں کمی لائیں گے۔

مزید پڑھیں: نیٹ ہائیڈل پروفٹ کی ادائیگیوں کے باعث سیکریٹری پاور کو عہدے سے ہٹادیا گیا

پاور ڈویژن میں ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ایچ پی ایل) میں بجلی کے شعبے کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ناکافی بجٹ، آزاد بجلی گھروں کو ادائیگیوں اور بجٹ سال 22-2021 کے لیے مجموعی طور پر ٹیرف کی تفریق پر مبنی سبسڈی سے متعلق تحریری طور پر احتجاج کیا تھا۔

عہدیدار نے بتایا کہ پاور ڈویژن کے احتجاج کو وزارت خزانہ اور وزیر اعظم آفس تک پہنچایا گیا ہے کیونکہ مالیاتی ڈویژن مالی سال 22-2021 کے لیے بجلی کے شعبے کے لیے حقیقی ضرورت 501 ارب روپے کے مقابلے میں تقریباً 300 ارب روپے کی سبسڈی مختص کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 201 ارب روپے ڈیلٹا مالی سال کے آغاز پر ہی تیار کیا جارہا تھا جو اسٹاک میں اضافہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاور ڈویژن میں 30 کھرب روپے کے غلط استعمال ہونے کی نشاندہی

انہوں نے کہا کہ پی ایچ پی ایل لون کی فنانسنگ لاگت اور آئی پی پیز کو سود کی ادائیگی کے حساب سے 352 ارب روپے اضافے کے بعد وزارت خزانہ کے مختص رقم سے پیدا ہونے والا مجموعی ڈیلٹا 553 ارب روپے ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ جب تین بڑے حصوں میں سے ایک مالی سال 553 ارب کے خسارے کے ساتھ شروع ہوتا ہے تو آپ گردشی قرضے سے نمٹنے کی کس طرح توقع کرسکتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی ایم پی میں تین بڑے اسٹیک ہولڈرز کی شراکت شامل ہے اور ایک عنصر میں ناکامی پورے ڈھانچے کو پٹڑی سے اتار دے گی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ منصوبے کے تحت بجلی کے شعبے کو 2 برس میں (یعنی مالی سال 22-2021 اور مالی سال 23-2022) میں 26 کھرب 50 ارب روپے کا اضافی مالی تعاون ملنا تھا۔

مزید پڑھیں: صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے یکساں نرخوں کی جون 2022 تک توسیع

اس کے ایک حصے کے طور پر فنانس ڈویژن نے اگلے مالی سال میں 281 ارب اور مالی سال 23-2022 میں 155 ارب روپے کا اضافہ کرنا تھا۔

تاہم بجلی کی تقسیم کار نے بتایا کہ یہ رقم مختص کرنا غیر حقیقی ہے اور اس کے نتیجے میں گردشی قرضے میں اضافہ ہوگا۔

پاور ڈویژن نے فنانس ڈویژن اور وزیر اعظم آفس کو بتایا کہ وزیر اعظم صارفین پر اضافی بوجھ کو کم کرنا چاہتے ہیں لیکن غیر حقیقی سبسڈی مختص کرنے کا فیصلہ اہداف کے حصول سے متعلق تمام تر کوشش کو ختم کردے گا۔

اس میں کہا گیا کہ جولائی 2022 تک صارفین کے اوسط نرخوں کو فی یونٹ 16 روپے سے بڑھا کر 20.50 روپے کرنا پڑا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مناسب سبسڈی کی عدم ادائیگی یا ریکوری میں کمی اور کارکردگی میں بہتری کی ضرورت ہوگی۔

پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ حقیقی اہداف اور درست مالی اعانت کر کے ہی دو سالہ منصوبے سے متعلق کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ نے نظر ثانی شدہ سی ڈی ایم پی پر پیش رفت کی جس سے یہ بات ریکارڈ پر آئی کہ بار بار محصولات میں اضافے، پرانے پلانٹس کی بندش، ایندھن کے تبادلوں، بروقت سبسڈی کی ادائیگی اور ٹیکس کے باوجود گردشی قرضے 11 سو ارب روپے کے بقایا ادائیگیوں کے ساتھ برقرار رہے گا۔

رواں سال کے دوران تقریباً 436 ارب روپے کے اضافے کے ساتھ گردشی قرضے کا تخمینہ 30 جون 2021 تک 25 کھرب 87 ارب روپے لگایا گیا۔

سی ڈی ایم پی کے بغیر گردشی قرضے مالی سال 2023 کے اختتام تک 47 کھرب ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

بل کی وصولی میں 5.73 فیصد اضافے اور تکنیکی نقصانات میں 2.12 فیصد کی وجہ سے کارکردگی میں کچھ حد تک بہتری آنے سے 2023 تک گردشی قرضے کا تخمینہ 44 کھرب روپے لگایا گیا ہے لیکن یہ 'نرخوں میں اضافے اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ' ہوگی جس سے قرضے کو 35 کھرب تک لانے کے لیے دو برس میں 10 کھرب 60 ارب روپے کی اعانت کی جائے گی۔

یہ منصوبہ ان مفروضوں پر مبنی ہے کہ بجلی کی خریداری کے معاہدے کے ساتھ نظرثانی شدہ تجارتی معاہدے پر جون 2021 تک کے الیکٹرک کے ساتھ دستخط ہوں گے۔

جس کے تحت بجلی کی کھپت میں 4.5 فیصد سالانہ اضافہ ہوگا، گیس کی قانونی مہلت کیپٹو پلانٹس میں رہے گی اور اکتوبر 2023 تک صنعتی معاون پیکیج میں اضافی کھپت جاری رہے گی۔

آئی پی پیز کو 403 ارب روپے کی ادائیگیوں کی منظوری کے ذریعے قرضوں کا ذخیرہ چند ماہ کے دوران 700 ارب روپے سے کم کرنے کا تخمینہ ہے۔

بروقت سالانہ ٹیرف چھوٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ، جون میں اے جے کے سبسڈی کی ادائیگی اور آئندہ بجٹ میں پی ایچ پی ایل اور آئی پی پیز مارکیٹ کی ادائیگی سرچارج کی وصولی کے فرق کو مختص کرنے کی صورت میں سب سے بڑا وعدہ وفاقی حکومت کی جانب سے پورا ہونا ہے۔

اس دوران حکومت آزاد بورڈ کی تشکیل اور ڈسکو کے چیف ایگزیکٹوز کی تقرری رواں ماہ کے اندر مکمل کرے گی۔

'غیر معمولی نقصان والے فیڈز' کو آؤٹ سورس کیا جائے گا، ڈسکو کو سرمائے کے اخراجات کے لیے اہداف دیے جائیں گے، لوڈشیڈنگ مکمل طور پر آمدنی کی بنیاد پر ہوگی۔

نجکاری کمیشن بیک وقت 5 بھاری نقصان اٹھانے والی کمپنیوں کے لیے 10 سالہ مراعات کے معاہدے اور 5 بہتر ڈسکو کے لیے 5 سالہ انتظامی معاہدے کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں