لاہور: ڈی ایچ اے میں لڑکی کا قتل، مقدمے میں 2 ملزمان نامزد

اپ ڈیٹ 04 مئ 2021
لڑکی ڈیفنس میں واقع اپنے کرائے کے مکان میں مردہ حالت میں پائی گئی— فائل فوٹو: اے پی
لڑکی ڈیفنس میں واقع اپنے کرائے کے مکان میں مردہ حالت میں پائی گئی— فائل فوٹو: اے پی

لاہور کے علاقے ڈی ایچ اے میں پاکستانی نژاد برطانوی لڑکی کے قتل کا مقدمہ دو افراد کے خلاف درج کر لیا گیا۔

لڑکی کی شناخت 25 سالہ ماہرہ کے نام سے ہوئی جو پیر کو ڈیفنس میں واقع اپنے کرائے کے مکان میں مردہ حالت میں پائی گئی اور ان کے سر میں گولی لگی تھی۔

مزید پڑھیں: لاہور: 7 سالہ بچی کا قتل کے بعد ریپ، کزن گرفتار

متوفی لڑکی برطانیہ میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ رہتی تھیں اور دو ماہ قبل پاکستان واپسی کے بعد اپنی دوست کے ساتھ مل کر مکان کا اوپری حصہ کرائے پر لیا تھا اور ان کی دوست ملحقہ کمرے میں رہائش پذیر تھی۔

پیر کی رات ڈیفنس-بی پولیس نے متوفی لڑکی کے ماموں کی شکایت پر قتل کے الزام میں ماہرہ کے دو مطلوب دوستوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

اپنی درخواست میں لاہور کے رہائشی محمد نذیر نے بیان کیا کہ ماہرہ نے کچھ دن قبل ان کے گھر پر ملاقات کے دوران انہیں بتایا تھا کہ اس کے دوست ظاہر جدون اور سعد عامر بٹ اسے 'سنگین نتائج' کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ماہرہ نے انہیں بتایا تھا کہ اسے ان دونوں افراد سے جان کا خطرہ ہے جس پر انہوں نے اسے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کچھ ہوا تو وہ مجھے ضرور بتائے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈی ایچ اے میں لڑکی کے اغوا کا معاملہ حل نہیں ہوسکا

شکایت کنندہ کے مطابق اس تنازع کی وجہ یہ تھی کہ مشتبہ ملزمان دراصل ماہرہ کو ان سے شادی کرنے پر مجبور کر رہے تھے تاہم ایف آئی آر کے مطابق ماہرہ نے ان دونوں میں سے کسی سے بھی شادی کرنے سے قطعی انکار کردیا تھا۔

نذیر نے بتایا کہ انہوں نے ان دونوں افراد کو سمجھانے کے لیے ان سے بات کرنے کا ارادہ کیا تھا تاہم انہیں پیر کے روز لندن سے ماہرہ کے والد (ان کے بہنوئی) کا فون آیا جنہوں نے اطلاع دی کہ کسی نے ماہرہ کو گولی مار دی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ ڈی ایچ اے فیز وی میں ماہرہ کی رہائش گاہ پہنچے تو ان کی لاش بستر پر خون میں لت پت پڑی تھیں اور گردن سے خون بہہ رہا تھا۔

نذیر نے بتایا کہ انہیں شبہ ہے کہ ظاہر اور سعد نے اپنے دو نامعلوم ساتھیوں کے ساتھ محتاط منصوبہ بندی کے بعد پیر کی صبح 4 سے 5 بجے کے درمیان ماہرہ کا قتل کردیا، ان کی شکایت پر ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

کینٹ آپریشنز کے سپرنٹنڈنٹ پولیس سید علی نے اس حوالے سے ڈان کو بتایا تھا کہ ایک نامعلوم شخص نے فون کر کے پولیس کو قتل کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور اس کے بعد فرانزک ماہرین نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: کلفٹن میں خاتون کا اغوا کے بعد گینگ ریپ

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کی لاش اپنے کمرے میں خون میں لت پت پڑی تھیں اور ان کا موبائل فون پاس میں پڑا ہوا تھا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس نے بتایا کہ ہم نے فرانزک تجزیے کے لیے موبائل فون قبضے میں لے لیا ہے، ایس پی نے مزید کہا کہ پولیس ٹیمیں کسی بھی مشتبہ شخص کی نقل و حرکت کو دیکھنے کے لیے قریبی سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

سید علی نے بتایا کہ انہوں نے جاں بحق لڑکی کے اہلخانہ سے بیرون ملک رابطہ کیا ہے تاکہ ان سے تفصیلات حاصل کر سکیں۔

پولیس نے بتایا کہ ہم دو مشتبہ افراد کو ڈھونڈ رہے ہیں اور اس حوالے سے تفصیلات بعد میں شیئر کریں گے، اس گھر میں ماہرہ کے ساتھ رینے والی دوست کوئی مفید تفصیلات فراہم نہیں کر سکیں۔

کووڈ۔19 کے باعث عائد سفری پابندیوں کی وجہ سے متوفی لڑکی کا کنبہ پاکستان سفر کرنے سے قاصر ہے، اس سے قبل پولیس اس کے والدین کو راضی کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ وہ لاہور میں مقیم کسی قریبی رشتے دار سے مقدمہ درج کرنے کی درخواست کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں