'اینٹی ریپ آرڈیننس' پر مؤثر عملدرآمد کیلئے نادرا، این آئی ٹی بی سے تعاون لینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 06 مئ 2021
تعاون کا مقصد مجرموں کی جدید خطوط پر کڑی نگرانی اور ان جرائم میں ملوث افراد کا باقاعدہ رجسٹر قائم کرنا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
تعاون کا مقصد مجرموں کی جدید خطوط پر کڑی نگرانی اور ان جرائم میں ملوث افراد کا باقاعدہ رجسٹر قائم کرنا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

وزارت قانون نے 'اینٹی ریپ آرڈیننس' پر مؤثر انداز میں عملدرآمد اور جرائم پیشہ افراد کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے نادرا اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سے تعاون لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم کی زیرصدارت اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں نادرا اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(این آئی ٹی بی) کے حکام نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت نے انسداد ریپ آرڈیننس کی باضابطہ منظوری دے دی

اس موقع پر وفاقی وزیر فروغ نسیم نے نادرا حکام کو ہدایت کی کہ وہ ایک جامع سافٹ ویئر ڈیزائن کریں جس میں ریپ کے مرتکب افراد کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ جنسی جرائم میں ملوث افراد سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہوگا۔

وزارت قانون و انصاف نے 'انسداد ریپ آرڈیننس' پر موثر اور حقیقی معنوں میں عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا)، نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی)، قانون نافذ کرنے والے اداروں، نیشنل رسپانس سینٹر سائبر کرائم اور جنسی جرائم کی روک تمام کے حوالے سے قائم عدالتوں کے ساتھ باہمی تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کا مقصد مجرموں کی جدید خطوط پر کڑی نگرانی اور ان جرائم میں ملوث افراد کا باقاعدہ رجسٹر قائم کرنا ہے تاکہ انہیں دوبارہ ایسے جرائم سے باز رکھا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی ریپ آرڈیننس پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل

دوران اجلاس وفاقی وزیر قانون نے جائیداد کی ورثا کو منتقلی کے حوالے سے 'لیٹر آف ایڈمنسٹریشن' اور 'جانشینی سرٹیفکیٹ' کے اجرا پر نادرا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ نادرا اس ضمن میں بہتر تعاون فراہم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نادرا، این آئی ٹی بی اور دیگر متعلقہ ادارے اپنے فوکل پرسن نامزد کریں تاکہ متعلقہ معلومات کے حصول میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نیشنل رسپانس سینٹر اور سائبر کرائم کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ذیلی کمیٹیوں کے ساتھ روابط رکھنے میں آسانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ جنسی جرائم میں ملوث افراد کے بارے میں معلومات مرتب کرنے سے جنسی زیادتی اور ریپ کے واقعات میں کمی واقع ہو گی۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون و انصاف بیرسٹر ملائیکہ بخاری نے کہا کہ پیشہ ور افراد کا ریکارڈ مرتب کرنے سے ناصرف جنسی جرائم کی تعداد میں کمی واقع ہو گی بلکہ یہ ریکارڈ مستقبل کے لیے بھی معاون ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں: ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا منصوبہ تاخیر کا شکار

انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی جنسی جرائم کے واقعات میں کمی نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ مجرم قانون کی گرفت سے بچ نکلتے تھے اور آزادانہ گھومتے تھے۔

ملائیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ ریپ جیسے جرائم میں ملوث افراد کا ڈیٹا مرتب کرنے کے لیے سافٹ ویئر کی تیاری میں مختلف ممالک میں رائج طریقہ کار سے بھی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔

چیئرمین نادرا بریگیڈیئر (ر) خالد لطیف نے وفاقی وزیر قانون کو اپنے ادارے کی جانب سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر شباہت علی شاہ نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں