شاہ محمود کا آرٹیکل 370 کو بھارت کا معاملہ قرار دینا، تاریخی یوٹرن ہے، محمد زیبر

اپ ڈیٹ 09 مئ 2021
محمد زبیر نے وزیرخارجہ کے بیان پر سوالات اٹھائے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
محمد زبیر نے وزیرخارجہ کے بیان پر سوالات اٹھائے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے آرٹیکل 370 کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دینا کیا تاریخی یوٹرن نہیں ہے؟

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو کی کلپ جاری کرتے ہوئے محمد زبیر نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'کیا یہ ایک تاریخی یوٹرن ہے؟'

انہوں نے کہا کہ 'وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ پاکستان کو بھارت کے آرٹیکل 370 کے فیصلے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، شاہ محمود کہتے ہیں یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے'۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ 'اس کا مطلب ہے کہ پاکستان اپنے تاریخی مؤقف کو چھوڑنے پر متفق ہوگیا ہے کہ کشمیر ایک متنازع خطہ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت نے آرٹیکل 370 کے ساتھ گڑبڑ کرکے کشمیر کو وفاقی اکائی بنا دیا جو وہ 1948 سے نہیں کرسکا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر بھارت کے زیر تسلط کشمیر بھارتی وفاق کا حصہ ہے اور ہم اس کو ایسے قبول کرتے ہیں تو پھر ہمارے تاریخی مؤقف کا کیا ہوا؟

محمد زبیر نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'پر ہمارے دہائیوں پرانے اور بالخصوص 2019 سے ہماری کوششیں اور واویلا کیا تھا'۔

محمد زبیر کا بیان غیرذمہ دارانہ ہے، شاہ محمود قریشی

بعد ازاں نجی ٹی 'جیو نیوز' کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے محمد زیبر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 'زبیر صاحب اور مسلم لیگ (ن) کے ایک دو اور دوستوں نے غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارت اس وقت جو چال چل رہا ہے، وہ جغرافیائی تبدیلی ہے، جس کے دور رس نتائج ہوں گے، آرٹیکل 35 اے میں جو تبدیلی کرنا چارہا ہے اس پر ہمیں تشویش ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کو رکوانے کے لیے ہم منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں اور اس سے اجاگر بھی کر رہے ہیں'۔

خیال رہے کہ محمد زبیر کی جانب سے جاری کیے گئے انٹرویو کے حصے میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ 'میری نظر میں ان کے آئین میں اہم آرٹیکل 35 اے ہے کیونکہ وہ آرٹیکل 35 اے سے جغرافیائی ری اسٹرکچرنگ کی کوشش کرسکتے ہیں جو وہ کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سے ہمیں طویل مدتی مفاد حق رائے دہی کا موقع ملتا ہے تو یہ غیر متوازن ہو سکتا ہے، اس پر ہمارے تحفظات تھے اور ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں