فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق بیت المقدس میں مسجد اقصٰی کے قریب ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فورسز کی پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ہلال احمر نے صحافیوں کو ایک مختصر بیان میں کہا کہ 'حملوں میں سیکڑوں افراد زخمی ہیں' اور ان میں سے 50 کو علاج کےلیے ہسپتال داخل کرایا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

اسرائیل کی جانب سے مشرقی بیت المقدس پر قبضے کا سالانہ جشن 'یومِ یروشلم' منانے پر قبل ہی علاقے میں کشیدگی جاری تھی۔

اسرائیل نے 1967 میں جنگ کے ذریعے مشرقی بیت المقدس اور اولڈ سٹی پر قبضہ کرلیا تھا جو یہودیوں اور مسیحیوں کے لیے مقدس مقامات ہیں۔

ماہِ رمضان میں اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ تشدد کا مرکز بنا ہوا ہے۔

تناؤ کو دور کرنے کی کوشش میں اسرائیلی پولیس نے کہا کہ انہوں نے یہودی گروپوں پر 'یوم یروشلم' کے موقع پر بیت المقدس کے مقدس پلازہ کے دورے پر آنے کی پابندی عائد کردی ہے۔

علاوہ ازیں اسرائیلی پولیس کی جانب سے 'یوم یروشلم' پر منعقد ہونے والے مارچ کا معین راستہ بھی تبدیل کردیا جائے گا جس میں ہزاروں یہودی نوجوان پرچم لہراتے ہوئے اولڈ سٹی کے دمشق گیٹ اور مسلم کوارٹر سے گزرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں، اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپ میں سیکڑوں افراد زخمی

براہ راست ویڈیو میں دکھایا گیا کہ فلسطینی اور اسرائیلی پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئی اور اسرائیلی پولیس نے نہتے فلسطینوں پر اسٹین گرینیڈ استعمال کیے۔

تاہم یہ جھڑپیں گزشتہ ہفتے کے آخر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے مقابلے میں کم تھیں۔

تازہ جھڑپوں میں ہلاکتوں کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے امن قائم رکھنے کے لیے ہزاروں اسرائیلی افسران کو یروشلم کی گلیوں اور چھتوں پر تعینات کیا ہے۔

مشرقی بیت المقدس میں شیخ جرح کے پڑوس سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو منصوبہ بندی کے تحت بے دخل کیے جانے پر بھی جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ میں طویل عرصے سے جاری بے دخلی کے معاملے پر اتوار کو سماعت ہوئی تھی، یاد رہے کہ ایک ٹرائل کورٹ نے یہودی آباد کاروں کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔

مزید پڑھیں: فلسطین میں 'جنگی جرائم کی تحقیقات'، عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیل سیخ پا

تاہم فلسطینیوں نے فیصلے کی مخالفت کی تھی اور اس اقدام کو بیت المقدس سے بے دخل کرنے کی سازش قرار دیا تھا۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے اتوار کے روز اپنے اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات میں بیت المقدس کی صورتحال کے بارے میں 'شدید خدشات' کا اظہار کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے بھی اتوار کے روز اس صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

علاوہ ازیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فورسز نے بیت المقدس میں خصوصی عبادات کے لیے مسجد اقصیٰ کے قریب جمع ہونے سیکڑوں فلسطینیوں کو مسلسل دوسری رات بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 80 افراد زخمی ہوئے جن میں کم سن اور ایک سال کی عمر کا بچہ بھی شامل تھا جبکہ 14 افراد کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اس سے قبل جمعہ کو مشرقی بیت المقدس میں رات کے وقت ہونے والی جھڑپ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی صحت ورکرز نے بتایا تھا کہ کم از کم 205 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں