غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 25 جاں بحق

اپ ڈیٹ 11 مئ 2021
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی وزیراعظم نے حالیہ راکٹ حملوں پر حماس پر سرخ لکیر عبور کرنے کا الزام عائد کیا—تصویر: رائٹڑز
اسرائیلی وزیراعظم نے حالیہ راکٹ حملوں پر حماس پر سرخ لکیر عبور کرنے کا الزام عائد کیا—تصویر: رائٹڑز

یروشلم: غزہ کی محصور پٹی میں اسرائیل کے حملے میں حماس کے کمانڈر سمیت جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 25 ہوگئی اور کئی برسوں سے جاری لڑائی میں یہ حملے ہلاکت خیز دنوں میں سے ایک ثابت ہوا۔

قطری خبررساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے منگل کی صبح بھی بمباری کی گئی جس میں خان یونس، البوریج کیمپ اور الزیتون کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 125 افراد زخمی ہوئے ان میں سے زیادہ تر بچے آپس میں رشتہ دار ہیں۔

دوسری جانب ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے غزہ سے راکٹس فائر ہونے کے جواب میں 8 مقامات پر حماس کو ہدف بنایا۔

مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں 300 فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے یروشلم سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یوم یروشلم' کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مزید درجنوں فلسطینی زخمی

شمالی غزہ میں نامعلوم مقام پر ہوئے ایک دھماکے میں 3 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق ہوئے۔

اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں میں شدت کے بعد تنازع بڑھنے کا خدشہ ہے جبکہ یروشلم میں ہونے والے حملے نے کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کے خلاف لامحدود آپریشن کا انتباہ دیا ہے۔

ایک تقریر میں اسرائیلی وزیراعظم نے حالیہ راکٹ حملوں پر حماس پر 'سرخ لکیر' عبور کرنے کا الزام عائد کیا اور اس پر بھرپور ردِعمل دینے کا اعلان کیا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ 'جس نے بھی حملے کیے ہیں اسے بھاری قیمت چکانا ہوگی اور خبردار کیا کہ لڑائی کچھ عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

حماس کے جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی سے یروشلم شہر کے فضائی حملے کے سائرن بند کر کے راکٹس فائر کیے تھے۔

سائرن بند ہونے کے بعد یروشلم میں دھماکے کی آوازیں سنائی دیں لیکن کسی کے زخمی ہونے یا نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ راکٹ حملہ یروشلم میں اسرائیلی جارحیت اور جرائم کا ردِعمل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دشمن کے سمجھنے کے لیے ایک پیغام ہے اور خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے مقدس مسجد الاقصیٰ پر دوبارہ چڑھائی کی یا مشرقی یروشلم کے اطراف سے فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کیا تو مزید حملے کیے جاسکتے ہیں۔

یروشلم میں جمعہ سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں، اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپ میں سیکڑوں افراد زخمی

اس کیس میں فلسطینیوں کی جانب سے دائر اپیل پر پیر کو سماعت ہونی تھی جسے وزارت انصاف نے کشیدگی کے سبب مؤخر کردیا۔

بین الاقوامی مذمت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے اسرائیلی پولیس کی 'جدوجہد' کی حمایت کی اور ثابت قدمی کو سراہا۔

فلسطینی ہلالِ احمر نے پیر کے روز ہونے والے حملوں میں 305 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی جس میں سے 200 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان میں سے 5 کی حالت تشویشناک ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے اپنے 9 افراد کے زخمی ہونے کا بتایا۔

تبصرے (0) بند ہیں