بیت المقدس میں اسرائیلی حملے، عالمی عدالت سے منسلک پراسیکیوٹر کا اظہارِ تشویش

اپ ڈیٹ 12 مئ 2021
فتوؤ بینسودا  16 جون کو برطانوی پراسیکیوٹر کریم خان کی جگہ لیں گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
فتوؤ بینسودا 16 جون کو برطانوی پراسیکیوٹر کریم خان کی جگہ لیں گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی پراسیکیوٹر فتوؤ بینسودا نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے میں بڑھے ہوئے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جنگی جرائم کا ارتکاب ہورہا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ میں مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کے مشرقی حصے سمیت غزہ کے اطراف اور مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہوں۔

مزید پڑھیں: فلسطین میں 'جنگی جرائم کی تحقیقات'، عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیل سیخ پا

یاد رہے کہ اس سے قبل آئی سی سی کی پراسیکیوٹر فتوؤ بینسودا نے مارچ میں فلسطینی علاقوں میں ہونے والے ممکنہ جنگی جرائم کی سرکاری تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ وہ 16 جون کو برطانوی پراسیکیوٹر کریم خان کی جگہ لیں گی۔

علاوہ ازیں پراسیکیوٹر فتوؤ بینسودا نے دسمبر 2019 میں کہا تھا کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مذکورہ جنگی جرائم کا الزام اسرائیل فورسز اور فلسطینی گروپ حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا دفتر زمین پر ہونے والی پیشرفتوں پر نظر رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کردیں

رواں برس فروری میں اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'یہودیوں کے خلاف نظریات' قرار دیا تھا۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی راہ ہموار کرنے والے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر برہمی کرتے ہوئے اسے مسترد کیا اور کہا تھا کہ یہ 'خالصاً یہودی مخالف جذبات' ہیں۔

آئی سی سی نے کہا تھا کہ ان کے اکثریت ججوں نے یہ فیصلہ سنایا کہ عدالت کا دائرہ اختیار 1967 سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں یعنی غزہ اور مغربی کنارے بشمول مشرقی بیت المقدس تک پھیلا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: فلسطینی صدر کا امریکا، اسرائیل سے تمام معاہدے ختم کرنے کا اعلان

خیال رہے کہ فلسطین 2015 سے عدالت کا رکن ہے لیکن اسرائیل اس کا ممبر نہیں ہے۔

اسرائیل نے 1967 کی 6 روزہ جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں زیادہ تر عرب اکثریتی بیت المقدس کے مشرقی حصے کو بھی ضم کر لیا تھا۔

اگر تازہ ترین صورتحال کی بات کی جائے تو 7 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ میں دوران عبادت رات کے وقت اسرائیلی فورسز کے حملے میں 205 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔

بعدازاں 9 مئی کو بھی بیت المقدس میں مسجد اقصٰی کے قریب ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فورسز کی پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔

مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے مقبوضہ بیت المقدس سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

اسرائیل نے راکٹ حملوں کو جواز بنا کر جنگی طیاروں سے غزہ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں حماس کے کمانڈر سمیت 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے خان یونس، البوریج کیمپ اور الزیتون کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی حملوں سے متعلق فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا تھا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 106 افراد زخمی ہوئے ان میں سے زیادہ تر بچے آپس میں رشتہ دار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں