فلسطین کی حمایت کرنے پر اسرائیلی حکومت بیلا حدید پر برہم

اپ ڈیٹ 17 مئ 2021
بیلا حدید نے 16 مئی کو نیویارک میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام
بیلا حدید نے 16 مئی کو نیویارک میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام

گزشتہ ایک ہفتے سے فلسطینیوں پر بمباری کو جاری رکھنے والی اسرائیلی حکومت نے اپنے آبائی وطن کی حمایت کرنے پر فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں انسانیت کا درس دیا ہے۔

بیلا حدید اگرچہ امریکا میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں مگر ان کے والد محمد حدید فلسطین میں پیدا ہوئے تھے اور وہ کئی دہائیاں قبل امریکا منتقل ہوگئے تھے۔

بیلا اور ان کی بہن جی جی حدید کا شمار دنیا کی بااثر اور نامور ترین ماڈلز میں ہوتا ہے اور وہ شروع سے ہی آزاد فلسطین کی حامی ہیں، وہ ماضی میں بھی اپنے آبائی وطن پر صیہونی حملوں کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر حالیہ حملوں کے بعد دونوں بہنیں جی جی حدید اور بیلا حدید صیہونی مظالم کے خلاف متحرک ہیں اور وہ جہاں سوشل میڈیا پر آزاد فلسطین کا کیس لڑتی دکھائی دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی مظالم پر دنیا کی خاموشی پر جی جی اور بیلا حدید برہم

وہیں وہ اسرائیل مخالف مظاہروں میں بھی شرکت کرتی دکھائی دے رہی ہیں مگر ان کی ایسی باتیں اسرائیلی حکومت کو ناگوار گزر رہی ہیں۔

بیلا حدید کی جانب سے 16 مئی کو امریکی شہر نیویارک میں آزاد فلسطین کے حق میں نکالے گئے مظاہرے میں شرکت پر اسرائیلی حکومت سیخ پا ہوگئی اور سپر ماڈل کے خلاف ٹوئٹ کر ڈالی۔

صیہونی حکومت کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے بیلا حدید کی جانب سے 16 مئی کو نیویارک میں نکالی جانے والی ریلی کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے ماڈل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں انسانیت کا درس دیا گیا۔

اسرائیلی حکومت کے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا کہ بیلا حدید جیسی معروف شخصیات یہودی مخالف مظاہروں میں شرکت کر رہی ہیں اور وہ لوگوں کو درس دے رہی ہیں کہ یہودیوں کو سمندر برد کردینا چاہیے۔

صیہونی ریاستی اکاؤنٹ کی ٹوئٹ میں بیلا حدید کو مینشن کرتے ہوئے ان کے لیے پیغام لکھا گیا کہ مذکورہ معاملے کو اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے معاملے میں نہیں دیکھا جانا چاہیے، اس معاملے کو انسانیت کے تناظر میں دیکھا جائے۔

حکومت کے اکاؤنٹ کی جانب سے بیلا حدید کے لیے سخت زبان بھی استعمال کی گئی۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے بیلا حدید کے خلاف ٹوئٹ کیے جانے کے بعد ایک صارف نے ماڈل کی مظاہرے کی ویڈیو شیئر کی اور صیہونی حکومت سے سوال کیا کہ فلسطینی نژاد ماڈل نے ایسا کب کہا کہ یہودیوں کو سمندر برد کردینا چاہیے؟

جس پر صیہونی ریاست نے انہیں جواب دیا کہ ویڈیو کے 22 ویں سیکنڈ میں بیلا حدید مذکورہ تجویز دے رہی ہیں۔

لیکن حقیقت میں بیلا حدید کے مظاہرے کی ویڈیو کا جائزہ لیا جائے تو وہ پوری ویڈیو میں ایسا کوئی نعرہ مارتی نہیں دکھائی یا سنائی دیتیں، وہ دیگر خواتین اور شرکا کے ہمراہ صرف ’آزاد فلسطین‘ اور ’ہوگا آزاد فلسطین‘ کے نعرے مارتی سنائی دیتی ہیں۔

مذکورہ ویڈیو پر ایک صحافی نے بھی صیہونی حکومت کو جواب دیا کہ وہ ایسا کچھ نہیں کہہ رہیں، آپ شرارت کر رہے ہیں، آپ کو شرم آنی چاہیے۔

اسرائیلی حکومت نے بیلا حدید کی جس ویڈیو اور مظاہرے پر اعتراض کیا، اس کی ویڈیوز ماڈل نے 16 مئی کو اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی تھیں، جس میں انہیں نیویارک میں آزاد فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے میں دیگر شرکا کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

بیلا حدید کی جانب سے آزاد فلسطین کے حق میں نکالے گئے مظاہرے میں شرکت کی ویڈیو اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد جہاں صیہونیت کی حمایت کرنے والی شوبز شخصیات برہم دکھائی دیں، وہیں اسرائیلی حکومت بھی آپے سے باہر دکھائی دیں۔

بیلا حدید کی طرح ان کی بہن جی جی حدید بھی حالیہ دنوں میں فلسطین کی حمایت میں متحرک ہیں اور وہ بھی سوشل میڈیا پر صیہونیت مخالف لوگوں کو حقائق بتاتی دکھائی دیتی ہیں۔

جی جی حدید نے بھی 16 مئی کو اپنے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں وہ شوبز شخصیات کی جانب سے صرف صیہونیت کی حمایت کرنے پر انہیں سبق سکھاتی دکھائی دیں۔

شوبز شخصیات نے جی جی حدید پر قدیم سامی زبانیں بولنے والی قوموں، جن میں ہربیو زبان بولنے والی قوم بھی شامل ہے، ان کی مخالف قرار دیا۔

جی جی حدید نے ان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہربیو زبان بولنے والے یعنی یہودیوں سمیت دیگر زبانیں بولنے والی قوموں کی مخالف نہیں ہیں بس وہ صرف فلسطینیوں کے لیے برابری کی بنیاد پر حق کا مطالبہ کر رہی ہیں، کیوں کہ فلسطین میں بھی یہودی، مسیحی اور عرب آباد ہیں اور انہیں بھی برابری کی بنیاد پر امن اور انصاف چاہیے۔

مذکورہ پوسٹس سے قبل بھی چند دن پہلے دونوں بہنوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر حملے کیے جانے کے معاملے پر دنیا کی خاموشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ صیہونی حملوں پر خاموش ہیں، وہ مستقبل میں بچوں کو کیا بتائیں گے؟

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر حالیہ حملے 7 مئی سے جاری ہیں اور ان حملوں میں 17 مئی کی سہ پہر تک 58 بچوں اور 34 خواتین سمیت 200 افراد جاں بحق ہوچکے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں