پی ٹی آئی کے مزید غیر اعلانیہ بینک اکاؤنٹس کا انکشاف

19 مئ 2021
اکستان تحریک انصاف کے مالی دستاویزات کا جائزہ دوسرے روز بھی جاری رہا - فائل فوٹو:آئی این پی
اکستان تحریک انصاف کے مالی دستاویزات کا جائزہ دوسرے روز بھی جاری رہا - فائل فوٹو:آئی این پی

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مالی دستاویزات کا جائزہ دوسرے روز بھی جاری رہا جس میں مزید غیر اعلانیہ بینک اکاؤنٹس منظر عام پر آگئے۔

اس عمل کا آج اختتام ہوگا کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے غیرملکی فنڈنگ کیس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر کے نامزد دو مالیاتی تجزیہ کاروں کے ذریعہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے لیے صرف 40 گھنٹے کی اجازت دی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں ہی پی ٹی آئی کے مزید خفیہ اکاؤنٹ منظر عام پر آئے ہیں درخواست گزار نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے حاصل کردہ تمام اصلی اکاؤنٹس کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا جن کو ای سی پی اسکروٹنی کمیٹی نے خفیہ رکھا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: اسکروٹنی کمیٹی کا پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس کی تحقیقات سے انکار

منظوری کا عمل بدھ کے روز ختم ہوگا تاہم ابھی تک ای سی پی نے پی ٹی آئی کے اصل بینک گوشواروں کو دیکھنے کے لیے درخواست گزار کی تازہ ترین درخواست پر فیصلہ کرنا ہے۔

کارروائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار نے پھر سے ای سی پی اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے بینک کے اصل گوشواروں کی منظوری سے انکار کی منطق پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی شفاف تحقیقات میں رکاوٹیں پیدا کرنے والوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کی سیاست راتوں رات بدل سکتی ہے۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ عمران خان کسی زمانے میں غیر جانبدار امپائرز کے چیمپئن تھے لیکن بدقسمتی سے غیر ملکی مالی اعانت کے معاملے میں انہوں نے تاخیر کے حربے استعمال کرکے میچ کو فکس کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے 23 بینک کھاتوں کی تفصیلات اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے سے انکار

انہوں نے کیس کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ کسی بھی واردات میں ڈاکو ہمیشہ پیچھے ثبوت چھوڑ کر جاتے ہیں اور یہ تفتیش کاروں کے لیے ہوتا ہے تاکہ وہ قابل اعتماد نتیجے پر پہنچ سکیں۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ای سی پی اس کیس کا فیصلہ سنانے سے پہلے تمام حقائق کو سامنے رکھے گا کیونکہ اگر اس سے کوئی حقیقت چھپی رہے تو یہ قابل اعتماد نتیجے پر نہیں پہنچ سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں