خلیجی ممالک کیخلاف بیان کے بعد لبنانی وزیر خارجہ کی عہدے سے سبکدوشی کی درخواست

19 مئ 2021
لبنانی وزیر خارجہ نے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں متنازع ریمارکس دیے تھے—تصویر: رائتڑز
لبنانی وزیر خارجہ نے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں متنازع ریمارکس دیے تھے—تصویر: رائتڑز

لبنانی وزیر خارجہ شربل وهبة کے ایک بیان سے خلیجی عرب اتحادیوں اور عطیات دہندگان کے تعلقات میں آنے والی تلخی کے بعد وزیر خارجہ نے صدر سے کہا ہے کہ انہیں ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا جائے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لبنان کی قائم مقام حکومت کے وزیر خارجہ نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا تھا کہ شام اور عراق میں انتہا پسند گروہ کے عروج کے پیچھے خلیجی ممالک ہیں۔

انہوں نے یہ بات شو میں شریک ایک سعودی مہمان کے ساتھ لفظی جنگ کے دوران کہیں جس نے لبنان کے صدر پر ميشال نعيم عون کو اپنا ملک حزب اللہ کے 'سپرد کرنے کا الزام عائد کیا تھا.

یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ ادیب لبنان کے نئے وزیراعظم، فوری اصلاحات، آئی ایم ایف معاہدے پر زور

مذکورہ بیان پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین نے اپنے اپنے ملک میں موجود لبنانی سفیروں کو طلب کرلیا تھا۔

وزیر خارجہ کا یہ بیان لبنان کے شدید معاشی بحران کے دوران خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کے لیے خطرہ تھا۔

خلیجی ممالک پہلے ہی ایرانی کے حمایت یافتہ لبنانی گروپ حزب اللہ کے بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے لبنان کی اس طرح مالی مدد سے گریزاں تھے جیسے وہ پہلے کیا کرتے تھے۔

چنانچہ لبنانی صدر نے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 'ٹیلی ویژن کو دیے ایک انٹرویو کے بعد پیدا ہوانے والی صورتحال اور سامنے آنے والی پیش رفتوں کی روشنی میں عہدے سے سبکدوش ہونے کی درخواست کی ہے۔

مزید پڑھیں: لبنان: مشتعل مظاہرین کا سرکاری دفاتر پر دھاوا، پولیس کے ساتھ جھڑپیں

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شربل وهبة نے اپنے بیان کے بعد کہا تھا کہ ان کا مقصد برادر عرب ممالک کو ناراض کرنا نہیں تھا۔

دوسری جانب سخت معاشی مشکلات کا شکار لبنانی حکومت نے بھی ان ریمارکس سے لاتعلقی کا اظہار کیا جس نے عرب ممالک میں غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔

لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ شربل وھبہ کا بیان ان کی 'ذاتی رائے' ہے اور ریاست کے مؤقف کو ظاہر نہیں کرتا ساتھ ہی انہوں نے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ 'برادرانہ' تعلقات کو سراہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں